ایران میں حالات کی خرابی

394

مشرق وسطیٰ کے حالات کی خرابی کے ساتھ ساتھ ایران میں بھی حالات خراب ہوگئے ہیں۔ درجنوں شہروں میں حکومت مخالف نعرے لگے اور مظاہرے ہوئے ہیں اس مرتبہ خاص بات یہ ہے کہ نعرے رہبر اعلیٰ کے خلاف بھی لگ گئے، آزاد ذرائع کا کہناہے کہ احتجاج معمولی نوعیت کا تھا جس میں مہنگائی اور کچھ حکومتی اقدامات پر لوگ سڑکوں پر آئے تھے لیکن مغرب نواز قوتیں ہر جگہ موجود ہیں، انھوں نے ایران میں بھی پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ شیریں عبادی جیسی خواتین کو یوں ہی تو امریکا اعزازات سے نہیں نوازتا۔ چنانچہ اب ایران میں کئی شہروں کی صورتحال دگر گوں ہے اور مغربی میڈیا اس کو زیادہ بڑھا چڑھاکر بھی پیش کررہاہے، فی الحال یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ اس کے پیچھے سعودی اتحاد یا 34 ملکوں کی فوج ہے یا سعودی عرب کا کوئی ہاتھ ہے لیکن کسی بھی لمحے اس کا رخ عرب ممالک کی طرف موڑ کر نئی عرب و عجم محاذ آرائی کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ ایرانی قیادت کے لیے امتحان ہے کہ کس طرح صورتحال پر قابو پایا جائے۔ اگر تشدد کے طریقے اختیار کیے گئے تو وہ خود بھی جانتے ہیں کہ تشدد سے تو شاہ ایران بھی اپنے آپ کو نہیں بچاسکے۔ اگرچہ ایران کا معاملہ پاکستان سے تعلق نہیں رکھتا لیکن آج گلوبل دنیا میں ہر ملک کے معاملات کا دوسرے سے تعلق ہوسکتا ہے جب کہ ایران پاکستان اور سعودی عرب کا پڑوسی بھی ہے۔ ایران یا افغانستان میں لگنے والی آگ کے اثرات پاکستان پر بھی پڑسکتے ہیں۔ پاکستانی قیادت کو بھی اس صورتحال کا بغور جائزہ لینا چاہیے تاکہ کسی اچانک مسئلے میں یا بحران میں پھنس کر کوئی غلط قدم نہ اٹھایا جائے۔ سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کرنی ہوگی اور کسی قسم کی مداخلت پاکستان کی طرف سے یا ایران کی طرف سے نہ ہونے دی جائے۔ دوسری طرف اسلامی ممالک کو بھی امت مسلمہ کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت سے گریز اور مغرب کی سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔