بچے کے کھانے کو مسئلہ نہ بنائیں

945

ڈاکٹر خالد زبیری

بہت سی مائیں شکایت کرتی ہیں کہ ان کا بچہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھاتا یا کھانے میں بہت دیر لگاتا ہے ۔ بعض بچے صرف چند چیزیں کھاتے ہیں ان کو ان چیزوں کے علاوہ کچھ اور کھلانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ کچھ بچے تو کھانے کو دیکھتے ہی رونے لگتے ہیں اور کچھ بھی کھانے کو تیار دکھائی نہیں دیتے ۔

بچوں کو کھانے کی طرف راغب کرنے کے لیے چند تجاویز
٭چھوٹے بچوں کو کھانا کھاتے ہوئے کبھی اکیلا نہ چھوڑیں
٭ ان کو اپنے ساتھ بٹھائیں اور الگ پلیٹ یا پیالے میں ان کا حصہ نکالیں اس سے آپ کواندازہ ہو سکے گا کہ وہ کتنا کھا رہا ہے ۔
٭ بچہ تھوڑابھی کھانے کے قابل ہوتو اسے خود کھانے دیں اس طرح وہ کھانا کھانا سیکھے گا بھی اور اس میں خود اعتمادی بھی پیدا ہو گی ۔ وہ اپنے کھانے میں سے جتنا خود کھالے تو ٹھیک‘بقیہ آپ ختم کرانے کی کوشش کریں ۔
٭بچے کے کھانے کے اوقات گھر کے معمول کے مطابق رکھیں تاکہ اسے اس کی ہی عادت پڑے ۔
٭ بعض گھرانوں میں گھر والے سارا دن اُٹھتے بیٹھتے بچے کو کچھ نہ کچھ کھلاتے رہتے ہیں ، اس سے بچے کی عادت خراب ہو جاتی ہے اور وقت پر اسے بھوک نہیں لگتی ۔
٭ جب بچے کو کھانا کھلائیں تو آپ کی پوری توجہ صرف بچے پر ہونی چاہیے اس سے اس میں کھانے کے وقت سے دلچسپی پیدا ہو گی اور وہ خوش دلی سے کھائے گا ۔
٭ بچوں کے سامنے بہت زیادہ کھانا مت رکھیں ۔
٭ کھانے کے وقت کو جنگ کامیدان نہ بنائیں ۔
٭ بچوں کو زبر دستی کھانا کھلانے کی کوشش نہ کریں ۔ بلکہ بچے سے کہیں کہ تم میری خاطر یہ چیز کھا لو ۔
٭ کھانے کی میز پر بچے کے سامنے محدود کھانے رکھیں اور پھر اسے کہیں کہ وہ ان میں سے تھوڑا تھوڑا کھا لے ، اگر وہ تھوڑی سلاد ،تھوڑا سا گوشت اور چپاتی کھاتا ہے تو اسے ایسا کرنے دیں ۔
٭ اگرکسی رات بچہ یہ کہے کہ اسے بھوک نہیں ہے اور وہ کھانا نہیں کھانا چاہتا تو اس سے کچھ نہ کہیں ‘آہستہ آہستہ وہ خود بخود کھانے کی طرف راغب ہو جائے گا ۔
٭ کچھ بچے بہت آہستہ آہستہ کھانا کھاتے ہیں‘ انہیں مخصوص وقت دیں کہ وہ اس میں اپنا کھانا ختم کر لیں۔
٭ اپنے بچے کو بیٹھ کر کھانا کھانے پر شاباش دیں ۔ کیونکہ یہ اچھی عادت ہے ۔ وہ بچے جو کھڑے ہو کر کھانا کھاتے ہیں وہ تمام دن کھانا کھاتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کھانے کے وقت نخرے کرتے رہتے ہیں ۔ کیونکہ تمام دن کھانا کھانے کی وجہ سے انہیں بھوک نہیں لگتی ۔
٭ اپنے بچے سے پوچھیں کہ وہ کیوں کھانا نہیں کھا رہا ، اس سے بھی بچے میں آہستہ آہستہ کھانے کی لگن پیدا ہوتی ہے ۔
٭ کچھ بچے اپنی جسمانی ضرورت کے مطابق صرف دو ناشتے( اسنیک) کھاتے ہیں ۔ آپ ان اسنیک میں کم چکنائی اور پھل سبزیاں ڈال کر وٹامنز سے بھر پور بنا سکتی ہیں ۔
٭ بچے کو نئے کھانے بنا کر کھلانے سے بھی بچے کھانے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ بچے کو ہمیشہ کھانے کے بعد پانی پلائیں کیونکہ اگر وہ پہلے پانی پی لیں گے تو اس سے ان کی بھوک کم ہو جاتی ہے ۔
غذا کوچھوٹے حصوں میں تقسیم کریں
والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دی جانے والی غذا کا اندازہ کر کے اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر لیں بہتر طریقہ یہ ہے کہ بہت چھوٹے بچوں اورا سکول جانے والے بچوں کو تمام غذائوں میں سے تھوڑا تھوڑا ضرور کھلائیں ۔ اسکول جاتے ہوئے بچوں کو بالغ بچوں کی غذا سے آدھی غذا ضرور کھانی چاہیے ۔ کچھ بچوں میں قدرتی طور پر کھانے پینے کی خواہش کم ہوتی ہے یا انہیں بھوک کم لگتی ہے ۔
بچوں کو غذائیت کی چیزیں ضرور کھلائیں ۔
بچے عام طور پر قیمہ ، پنیر کے سینڈ وچ اور چٹ پٹی غذا کھانا پسند کرتے ہیں ۔ ایسی غذا بچوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے ، مگر بچوں کو صحت مند اور توانا رکھنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو ان غذائوں کے ساتھ پھل ، سبزی ، روٹی اور چاول بھی کھلائیں ۔
پھل اور سبزیاں
اگر بچہ سبزیاں کھانے سے انکار کرے تو اسے پھل کھلائیں۔ اگر آپ کا بچہ کوئی ایک ایسی سبزی شوق سے کھاتا ہے جو غذائیت سے بھر پور ہے تو فکر مند ہونے کے بجائے اسے کھانے دیں ۔ لیکن اگر آپ کا بچہ سبزیاں اور پھل کھانے سے انکار کرتے توایسی صورت میں آپ اپنے بچے کو وٹا من کا شربت یا گولیاں کھلائیں ۔ کچھ بچے شور مچاتے ہیں کہ انہیں پہلے کیا کھانا ہے اور کون سی سبزی انہیں بالکل نہیں کھانی ۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ وہ جو چیز پہلے کھانا چاہتے ہیں اسے کھانے دیں ۔
کھانا کھانے کے چند اصول مرتب کرلیں
اگر آپ کا بچہ کھانا کھانے میں نخرے کرتا ہے تو اسے واضح طور پر یہ بتا دیں کہ اسے کھانے کے دوران کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا اور وہ کھانے کا وقت ختم ہونے سے پہلے ڈائننگ ٹیبل سے نہیں اُٹھ سکتا ۔
اسے بتا دیں کہ اگر وہ کھانے کے وقت کھانا نہیں کھائے گا تو اسے بعد میں کھانا گرم کر کے نہیں دیا جائے گا ۔
کھانے کے لیے بیٹھنے سے پہلے بچے سے پوچھ لیں کہ کیا اسے بھوک لگی ہے ۔
زیادہ غذا کھانے والے بچے
کچھ والدین کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ ان کے بچے ہر وقت کھاتے رہتے ہیں ۔ بہت سے بچے جسمانی کھیل کود کا زیادہ وقت ٹی وی اور کمپیوٹر پر صرف کرتے ہیںِ،نتیجتاً وہ اپنی توانائی استعمال نہیں کر پاتے اور مٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ موٹے بچوں کو نہ صرف معاشرتی طور پر دوست بنانے میں مشکل پیش آتی ہے بلکہ آگے چل کر جسمانی طور پر گمبھیر مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن میں ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر ، ہائی کولیسٹرول ، جوڑوں اور ہڈیوں کا درد جیسی بیماریاں شامل ہیں ۔
اگر بچہ زیادہ کھاتا ہے ۔
1۔ اگر آپ کا بچہ زیادہ کھاتا ہے تو اس کے ساتھ کھیلیں اور اسے ورزش کرائیں ۔
2۔ اپنے بچے کے لیے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کے اوقات مقررکریں اور کبھی بھی اس کے کمرے میں ٹی وی نہ رکھیں۔
3۔ بچوں کو زیادہ ہلکی اور متوازن غذا کھلائیں لیکن کبھی کبھار بچوں کو چاکلیٹ اور کیک کھلانے میں کوئی حرج نہیں ۔
4 ۔ بچوں کو دن میں کم از کم پانچ سے چھ گلاس پانی پلائیں ۔ نیز دو گلاس دودھ کے اوپر ایک گلاس جوس اور پھل بھی کھلائیں ۔
5۔ اپنے بچوں کے لیے کھانا کھانے کے وقت کو دلچسپ بنائیں اور ان سے پوچھیں کہ انہیں کھانے میں کیا پسند ہے ۔ کون سی سبزیاں اور پھل اچھے لگتے ہیں اور پھر ان کے پسند کے مطابق انہیں کھانے کو چیز دیں ۔
اپنے بچے پر کبھی بھی اس کے وزن کی وجہ سے طنز نہ کریں ۔ کیونکہ اس سے وہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔ اگر اسکول یا پڑوس میں بچے اس پر طنز کریں تو اسکول میں ٹیچرز ، اور بچوں کے والدین سے بات کر ے اس رویے کو ختم کروائیں ۔

غذائوں سے علاج
انجیر: بواسیر کے علاج کے لیے انجیر بہترین غذا ہے۔ رات کو 3 دانے انجیر پانی میں بھگو دیں۔ رات بھر بھیگا رہنے دیں۔ صبح پانی سمیت ان انجیروں کو نہار منہ کھالیں اور یہ عمل 3سے 4ہفتے تک دہرائیں ۔
پانی کا استعمال: بواسیر کا درد پانی کی کمی کی وجہ سے شدت اختیار کر لیتا ہے۔مریض پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ صبح نہار منہ وقفے وقفے سے2 سے 4گلاس پانی پئیں۔
اسپغول : مریض روزانہ رات کو ایک بڑا چمچ اسپغول کی بھوسی نیم گرم دودھ یا پانی میں حل کرکے پی لے تو چند دن میں واضح فرق محسوس کریں گا۔