فضل الرحمن کی وزیر اعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک روکنے سے معذرت

355

کوئٹہ (آئی این پی) وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے وزیراعظم مولانا فضل الرحمن کو آمادہ نہ کرسکے جبکہ مولانا فضل الرحمن بھی ن لیگ سے ناراض دیکھائی دیتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ صوبوں میں مسلم لیگ ن کا رویہ مناسب نہیں رہا، کس منہ سے بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد روکنے کے لیے کہوں۔بلوچستان میں وزارت اعلیٰ کا امیدوار کون ہوگا اس کے لیے ہمیں 4روز انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جے یوآئی ابتدا دن سے ہی بلوچستان میں اپوزیشن کا حصہ ہے۔ صوبے میں بطور اپوزیشن اپنے دوستوں کے ساتھ چلے گی۔ بلوچستان میں جو بھی ہوا ہے صوبائی سطح پر ہوا ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات میں بلوچستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم سے کہا کہ بلوچستان میں جو ہو رہا ہے صوبائی معاملہ ہے۔ بلوچستان میں حکومت بناتے وقت مسلم لیگ ن نے جے یوآئی سے رابطہ کرنے کی تکلیف تک گوارا نہ کی تھی۔ اسی طرح شہباز شریف 2مرتبہ کوئٹہ گئے لیکن انھوں نے بھی ہماری جماعت سے ملاقات تک گوارا نہ کی۔ مرکز میں حکومت کے اتحادی ہونے کے باوجود ہم سے بلوچستان میں بات چیت نہ کی گئی۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے مرکز میں مسلم لیگ ن سے اتحاد اور دوستی کو وفاداری سے نبھایا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹرمپ کے بیان پر سیاسی اور عسکری قیادت کے سخت مؤقف کو وقتی قرار دیدیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نرم بات کرنے پر عوام کا ردعمل آتا ۔ ہم نے مستقل طور پر آزاد خارجہ پالیسی کا تعین نہیں کیا۔ پاکستانی قوم بہادر ہے لیکن اداروں نے اس پر خوف مسلط کیا ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو نئے زمانے میں داخل ہونے والی دنیا میں اپنی ترجیحات کو دیکھنا چاہیے۔ دہشتگردی کے خلاف ایکشن پلان سے زیادہ ہمیں غربت کے خلاف اقتصادی ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔