بلوچستان سیاسی بحران‘ فضل الرحمن نے وزیراعلیٰ کا عہدہ مانگ لیا‘ ثناء اللہ زہری کا نواز شریف سے رابطہ

655
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری سے وفاقی وزرا خرم دستگیر‘ عبدالقادر بلوچ اور صوبائی مشیر عبید اللہ ملاقات کررہے ہیں
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری سے وفاقی وزرا خرم دستگیر‘ عبدالقادر بلوچ اور صوبائی مشیر عبید اللہ ملاقات کررہے ہیں

کوئٹہ (نمائندہ جسارت +مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان میں سیاسی بحران شدید ہو گیا، زہری حکومت کا ایک اور دھچکا ق لیگ کے صوبائی وزیر شیخ جعفر مندوخیل نے بھی مستعفی ہونے کافیصلہ کرلیا جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مدد طلب کر لی جس کے بعد وفاقی وزرا کوئٹہ پہنچ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم سے وزیراعلیٰ بلوچستان کا عہدہ مانگ لیا۔ مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اپنی حالیہ ملاقات میں تجویز دی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کاعہدہ ان کی پارٹی کو دیا جانا چاہیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق ذرائع نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم عباسی کویقین دہانی کرائی ہے بلوچستان اسمبلی برقراررہے گی اورمسلم لیگ(ن) کو سینیٹ کے آئندہ الیکشن میں بلوچستان سے نشستوں کا اس کاحصہ دیاجائے گا۔ دوسری جانب ق لیگ کے وزیر جعفر مندوخیل نے بھی وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری کا ساتھ چھوڑنے کافیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے والوں کی تعداد 29ہو گئی ۔مسلم لیگ ق بلوچستان کے صدر صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرجعفر مندوخیل کے پاس وزارت مال کا قلمدان ہے۔ جعفرمندوخیل عمرے کے باعث بیرون ملک موجود ہیں۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جعفرمندوخیل 10جنوری کو کوئٹہ پہنچیں گے اور اس کے بعد گورنر بلوچستان کو وزارت سے تحریری طور پر استعفا پیش کریں گے۔ذرائع کے مطابق مزید کئی وزرا اور ارکان بھی وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ 65رکنی ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے صرف 33ارکان کی ضرورت ہے۔ باغی گروپ کا دعویٰ ہے کہ انہیں 40ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائے جانے کے بعد صورتحال سے پریشان ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ن کے سربرا میاں نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے مدد مانگ لی ہے۔ ٹیلی فونک رابطے میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے نواز شریف کو کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ اس مسئلے کو جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔ دریں اثنا وزیر دفاع خرم دستگیر بھی کوئٹہ پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر سفران عبدالقادر بلوچ کے ساتھ وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ دونوں وفاقی وزرا نے ثنا اللہ زہری کو وفاقی حکومت اور ن لیگ کی مرکزی قیادت کی جانب سے حمایت کا یقین دلایا۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور وزیر مملکت جام کمال نے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سینیٹر سرداریعقوب خان ناصر نے بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ ملاقاتوں میں تحریک عدم اعتماد سمیت صوبے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ محمود خان اچکزئی اور سینیٹر یعقوب خان ناصر نے وزیراعلیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے یقین دلایا کہ آخری دم تک ساتھ دیں گے۔ علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام ، بلوچستان نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر اور بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے کی۔ اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک اچکزئی اور بی این پی کے رہنمالشکری رئیسانی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔