بیوروکریسی بھی بلوچستان کی  سیاسی رسہ کشی کی زد میں آگئی

101

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) بلوچستان کی سیاسی رسہ کشی کی زد میں بیورو کریسی بھی
آگئی۔منحرف وزرا اور ارکان اسمبلی کے حلقوں کے ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پولیس سربراہان تبدیل کردیے گئے۔ 2 جنوری کو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائے جانے کے بعد بیورو کریسی بھی بے چینی کا شکار ہے۔ سیاسی بحران کی زد میں سرکاری افسران بھی آگئے۔ منحرف وزرا اور ارکان اسمبلی کے ضلعوں سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد سرکاری افسران کے تبادلے کردیے گئے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 2 جنوری سے اب تک ڈیرہ بگٹی،چاغی،آواران ،سبی اور جعفرآباد کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز تبدیل کیے جاچکے ہیں۔ سبی ڈویژن کے کمشنر شہریار تاج کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا۔ سرفرازبگٹی،عبدالقدوس بزنجو اور جان جمالی کے اضلاع ڈیرہ بگٹی ،آواران اور جعفرآباد کے ضلعی پولیس سربراہان بھی عہدے سے ہٹادیے گئے جنہوں نے چند ماہ قبل ہی عہدے سنبھالے تھے۔ ناقدین کے مطابق بلوچستان میں وزرا اور مشیروں کی طرح ضلعوں کے انتظامی اور پولیس سربراہان بھی سیاسی سفارش اور پسند نا پسند کی بنیاد پر لگائے جاتے ہیں۔