بلوچستان ہائیکورٹ محکمہ معدنیات  کے حکام کی عدم حاضری پربرہم

124

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان ہائی کورٹ نے سیندک پروجیکٹ لیز توسیع معاہدے کی معطلی سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کی‘ اس موقع پر محکمہ معدنیات کے حکام کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا‘ آئندہ سماعت پر سیکرٹری اور ڈی جی مائنز اینڈ منرلزکو طلب کرلیا اور چینی کمپنی ایم سی سی سے علاقے میں سماجی ذمے داری کے تحت فلاحی
کاموں کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت29جنوری تک ملتوی کر دی۔سماعت کے موقع پر درخواست گزار ثنا بلوچ اور ان کے وکیل نوید بلوچ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی پیروی ڈپٹی اٹارنی جنرل عبداللہ جان کاکڑ اور صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شہک بلوچ نے کی۔ عدالت نیمحکمہ معدنیات کے حکام کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنا اہم کیس ہے لیکن حکام کو فرصت ہی نہیں کہ وہ اپنا جواب داخل کرائیں۔ جس پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ نے وضاحت دی کہ حکام سے رابطہ کر کے جلد جواب جمع کرا دیا جائے گا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار سابق سینیٹر ثنا بلوچ کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت بلوچستان اہم نوعیت کے کیسکو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ‘ ہم نے عدالت میں یہ بات ثابت کردی کہ 1974ء میں جو لیز ہوئی تھی‘ وہ صرف کاپر کے لیے تھی مگر بد قسمتی سے16ہزار کلوگرام سونا غیر قانونی طور پر سیندک سے نکالا گیا۔