امپورٹرز کا یکم فروری سے ایل پی جی کی در آمد بند کرنے کا فیصلہ

417

سردےوں کے بقےہ 2ماہ مےں تقریباً 50سے 60ہزار مےٹرک ٹن فی ماہ درآمد کی اشد ضرورت ہے
روزانہ 5000مےٹرک ٹن کی کھپت کو پورا کرنے کےلئے روزانہ3000مےٹرک ٹن درآمد کی ضرورت ہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر )اےل پی جی ڈسٹری بےوٹرز اےسوسی اےشن پاکستان کے چےئر مےن اور اےل پی جی انڈسٹریز اےسوسی اےشن آف پاکستان (اےل پی جی چےمبر آف پاکستان) کے فاﺅنڈرعرفان کھوکھر نے بتاےا کہ اےل پی جی امپورٹرز نے اٹل فےصلہ کر لےا ہے کہ یکم فروری 2018سے اےل پی جی درآمد کو مکمل طور پر روک دےا جائے گا۔ انہوں نے بتاےا کہ سردےوں کے بقےہ 2ماہ مےں تقریباً 50سے 60ہزار مےٹرک ٹن فی ماہ درآمد کی اشد ضرورت ہے،2000مےٹرک ٹن کی مقامی پےداوار نہ ہونے کے برابرہے جس کی وجہ سے روزانہ 5000مےٹرک ٹن کی کھپت کو پورا کرنے کےلئے روزانہ3000مےٹرک ٹن درآمد کی ضرورت ہے،اگر امپورٹ بند ہوگئی تو قیمتیں آسمان سے باتےں کرنے لگے گی، فی کلو قیمت 300روپے سے بڑھ جائے گی اور گھرےلو سےلنڈرکی قیمت 4000روپے سے بڑھ جائے گی، 2014 مےں سالانہ کھپت کو پورا کرنے کےلئے 62117 مےٹرک ٹن اےل پی جی درآمد کی گئی جو کہ بڑھ کر 2015مےں 245578مےٹرک ٹن، 2016مےں513788مےٹرک ٹن جبکہ 2017کے 10ماہ مےں 369877مےٹرک ٹن اےل پی جی درآمد کی گئی۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے رےگولیٹری ڈےوٹی اور اےڈوانس ٹیکس ختم نہ کرنے پر اےل پی جی امپورٹرز کا بھاگنے کا خدشہ ہے۔اےل پی جی درآمد اور مقامی پےداواری قیمت مےں 15روپے فی کلو کا فرق ہے اور اےل پی جی کے مقامی پےداواری ادارے غریب صارفین سے روزانہ 3کروڑ روپے لوٹنے مےں مصروف ہےں،صرف 30اےل پی جی مارکیٹنگ کمپنےوں کے پاس مقامی اےل پی جی کوٹہ موجود ہے جبکہ 114کمپنےوں کا صرف درآمدی اےل پی جی پر دارومدار ہے،اےل پی جی کی مقامی پےداوار پر لےوی ٹیکس کے بعد حکومت کی طرف سے درآمدی اےل پی جی پر رےگولیٹری ڈےوٹی لگنے سے قیمتوں مےں فرق بڑھ گےا جس سے اےل پی جی کی درآمد پر بہت فرق پڑا،عرفان کھوکھر نے حکومت سے اےل پی جی درآمد پر رےگولیٹری ڈےوٹی واپس لےنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ درآمد رکنے سے اےل پی جی کا قحط پڑ جائے گا۔حکومت نے4600روپے ڈےوٹی اور 5.5فیصد اےڈوانس ٹیکس نہ ختم کےا تو اےل پی جی درآمد روک دی جائے گی۔