رچرڈ مورین پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو شفاف بنانے میں کامیاب ہو ںگے؟

634

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ملکی سی ای اوز اور چیئرمینوں نے پاکستانیو ں کے ساتھ بر ا زیادہ اوراچھا کم ہی کیاہے
دنیا بھر کے ماہرین معاشیات کا کہنا کہ کسی ملک کی معیشت کو پرکھنے کا سب آسان طریقہ یہ ہے اس کی اسٹاک مارکیٹ کی نبض پر ہا تھ رکھ کر دیکھاجائے کہ اس کی رفتار کیا ہے او ر وہ کس رفتار سے اپنا سفر جاری کھے ہو ئے ہے لیکن پاکستان کےث کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انھوںنے اپنی معیشت کی نبض چینی کنسورشم کے حوالے کر دی اور 11جنوری کو ان کے نااہل فیصلے کی وجہ سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا سی ای او ایک غیر ملکی کو بنا دیا گیا اور ملک کی ایک بڑی تجارتی منڈی پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی تاریخ میں پہلی بار سی ای او کے عہدے پر غیر ملکی فرد کا قبضہ ہو گیا ۔اور کینیڈین نژاد رچرڈ مورین کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا نیا سی ای او مقرر کردیا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ موصوف کو 30سال کا تجربہ اور رچرڈ مورین کینیڈین نژ ہو نے کے ساتھ ساتھ وہاں کی اسٹاک مارکیٹ میں کام کر کرنے کا تجربہ رکتے ہیں ۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی جانب کے مطابق چینی کنسورشم کی جانب سے اسٹاک ایکس چینج کے 40فیصد حصص کی خریداری کے بعد رچرڈ مورین کی بطور سی ای او تقرری عمل میں آئی ہے جبکہ اس سے قبل سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن بھی غیر ملکی فرد کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے سی ای او کے عہدے پر تعینات کرنے کی منظوری دی چکی ہے ۔رچرڈ مورین اس سے قبل وہ ماریشش اسٹاک ایکس چینج کے سربراہ کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں لیکن اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ وہ ۔ رچرڈ مورین نے 1982 میں مانٹریال یونیورسٹی سے اکنامکس میں بیچلرز اور 1988 میں میک گل یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی،مورین نے 1984 میں کینیڈین سیکورٹیزکورس ا ورچیف کمپلائنس افسرکی سند بھی حاصل کی ہے۔کنیڈین نژاد رچرڈ مورین مغربی افریقا کی ریجنل اسٹاک ایکس چینج کے چیف آف مشن بھی تعینات رہے ہیں۔ ان کا تقرر کمپنی ایکٹ کے مطابق کی اگیا لیکن سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اس کے مارکیٹ اورملک پر کیا اثرات ہو ںگے اور مارکیٹ کے کو ن کون سے معاشی راز ملک سے ہر لے جائیں گے۔اب ملک میںسابق نا اہل وزیر خزانہ اسحٰاق ڈاروزیر خزانہ نہیں اور نہ ہی ان سے کو ئی یہ پوچھ سکتا ہے کہ انھوںنے ایسا کیوں کیا لیکن ا س سے ہو نے والے نقصانات کی ساری قیمت پاکستانیوںکو ہی ادا کرنا ہو گی ۔رچرڈ مور کی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںآمد پر بہت سارے اعترازات اُٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اس بات میں بھی کو ئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ملکی سی ای اوز اور چیئرمینوں نے پاکستانیو ں کے ساتھ بر ا زیادہ اوراچھا کم ہی کیاہے۔پاکستانی جب بھی مارکیٹ کی طرف بڑھے ان کو لوٹ مار کا سامنا کرنا پٹرا جس کا تصور بھی نہں کیا جا سکتا ۔پاکستان اسٹاک کے قیا م سے قبل کراچی اسٹاک مارکیٹ ملک کی سب سے بڑ ی مارکیٹ تھی لیکن اس مارکیٹ ہزاروں چھوٹے سرمایہ کا روںکو تباہی اور بربادی سے دوچار کیا ۔اس بربادی کے بعد ایس ای سی پی اور اسی طرح کی مختلف قسم کی سرکاری اور غیر سرکاری کمیٹیوںنے بہت ساری پیشی پر پیشی کا بازار گرم رکھا،لیکن چھوٹے سرمایہ کار رو تے ہو ئے دنیا سے چلے گے اور کمیٹیوںکا فیصلہ نہ ہوسکا ۔رچرڈ مورین کینڈااور ماریشش اسٹاک ایکس چینج کے سربراہ بھی رہے ہیں اور ا ب پاکستان میں ان کی کارکر دگی ک امتحان شروع ہو چکا ہے۔اس بات میںبھی کو ئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پاکستان اسٹا ک مارکیٹ میں غیر ملکی ماکیٹوںکے طرح کی شفافیت نظر نہیںآتی اور اس کے لیے پہلے بھی کوشش کی جاتی رہی ہے لیکن دھان کے تین پات کی طرح شفافیت کا کہیں پتہ نہیں، رچرڈمورکی آمد سے کے بعد بھی اگر شفافیت میں اضافہ نہ ہواتو اس کا مطلب یہ ہو ا کہ پاکستان اسٹاک پاکستانیو ں کانہیں کسی اور ملک کا اسٹاک بن جائے گا اور پاکستانیو ںکو اسی بات سے خطرہ ہے۔اس خطرے کو فوری دور کر نے کی ضرورت ہے