سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین صدیق الفاروق کا متنازع فیصلہ معطل کردیا

282

کرائے داروں نے ای ٹی پی بی کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کی ملی بھگت سے ریفرنس دائر کیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)معززسندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کے متنازع فیصلے کو معطل کردیا ہے۔ کراچی چیمبر نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے 25 نومبر2017 کو جاری کردہ فیصلہ جس میں کے سی سی آئی کی عمارت کو متروکہ ٹرسٹ کی ملکیت قرار دیا گیا تھا اس فیصلے کے خلاف پٹیشن (C.P. No. D-202 of 2018)دائر کی تھی۔معزز ہائیکورٹ نے چیئرمین ای ٹی پی بی کے فیصلے کو معطل کرکے کرائے داروں سمیت تمام جواب دہندگان کو 23 جنوری2018کو ہونے والی اگلی سماعت کے نوٹسز جاری کرنے کے احکامات جاری کئے جنہیں چیئرمین ای ٹی پی بی نے بحثیت پارٹی شامل کیا تھا۔چیئرمین بزنس مین گروپ وسابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کے سی سی آئی کی عمارت کے کمروں پر غیرقانونی طور پر قابض کرائے داروں نے ای ٹی پی بی کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کی ملی بھگت سے کراچی چیمبر کی عمارت کی ملکیت کا غلط ریفرنس دائر کیا جس کی سماعت چیئرمین ای ٹی پی بی نے کی جنہوں نے اپنے اختیارات کا بھرپور طریقے سے ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر قابض کرائے داروں کی حمایت کی کیونکہ ان کا تعلق بھی انہی کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن سے تھا اور کے سی سی آئی کے خلاف فیصلہ جاری کیا جسے فوری طور پر سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ دفاتر جو کراچی چیمبر کی ملکیت ہیں ان پرکئی دہائیوں سے غیر قانونی طور پر قبضہ ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پچھلے چالیس سالوں میں ان غیر قانونی قابضین نے صرف دو سے تین کمروں کو بڑھا کر بارہ ، پندرہ اور سترہ کمروں کو غیر قانونی ڈیلز کے ذریعے قبضے میں لے لیا لہٰذا کراچی چیمبر نے ان قابضین سے قبضہ چھڑانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی اور کئی مقدمات عدالتوں میںزیر سماعت ہیں جبکہ بعض مقدمات کا فیصلہ کے سی سی آئی کے حق میں آچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ کے سی سی سی کے ممبران، منیجنگ کمیٹی، عہدایداران، بزنس مین گروپ اور تاجر وصنعتکار برادری کے منتخب نمائندے کراچی چیمبر کی عمارت کے نگران ہیں اوروہ آخری دم تک اس پراپرٹی کے لیے لڑتے رہیں گے۔