ماضی میں بار بار کی ناکام ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان جلد کیا جائے گا، مفتا ح اسماعیل

305

کراچی :وفاقی مشیر خزانہ مفتی اسماعیل نے کہا ہے کہ ماضی میں بار بار کی ناکام ٹیکس ایمنسٹی کا اعلان جلد کیا گا جائے گا نا کہ تاجر وصنعتکار اور بیرون ملک رہائش پاکستانی اپنا کالا دھن سفید کر سکیں اور ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکے۔ وہ ہفتہ کو بلڈرز اینڈ ڈوالپرز ایسوسی ایشن (آباد)کے ارکان سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا تاجر اور سرمایہ کاروں کے بارے میں بہت تفصیل سے معلومات حکومت پاس موجود ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس وصولی کےلیے کسی کو بلاوجہ پریشانی نہ کر اور لوگ حکومت سے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیرس میں ہونے والے معاہدے کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادیں اور رقم کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی جاسکتی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت چاہتی ہے کہ تاجروں، صنعتکاروں اور بیرون ملک پاکستانیوں کی رکھی ہوئی رقوم کو زبردستی ملک میں لانے کے بجائے مذکرات کی مدد سے ملک میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ 5 فیصد تک محدود رکھا جائے اور جی ڈی پی گروتھ کو 6 فیصد تک حاصل کر لیا جائے گا لیکن ملک سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کو 10 سے 15 سال تک 10 فیصد تک رکھا جائے اور نواز شریف اسی طرح کی منصوبہ بندی پر کام کرتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ملک کی معیشت کو ترقی دے اور اس کے لیے وہ اپنی کوشش جاری رکھے گی۔ رواں مالی سال کے دوران 4 ہزار ارب کا ٹیکس وصول ہونے کا امکان ہے۔ دسمبر میں برآمدات میں 15 فیصد اور درآمدات میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ برآمدات کو بڑھانے اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈالر کی قدر میں 5 فیصد کی کمی کر دی ہے۔ بلڈرز کے لیے فکسڈ ٹیکس کا نظام راج کرنے کے لیے ایسوسی ایشن کے ارکان سے رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ریٹ کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے ریفنڈ کی ادائیگی 15 فروری سے شروع کر دی جائے گی اس کے لیے وزیراعظم نے خصوصی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عارف جیوا، عارف حبیب اور محسن شیخانی نے ارکان کے مسائل سے آگاہ کیا۔  موقع پر آباد کے چیئرمین عارف یوسف جیوا،سابق چیئرمین محسن شیخانی،سینئروائس چیئرمین فیاض الیاس،عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب،حسن بخشی نے بھی خطاب کیا جبکہ الطاف تائی،سہیل ورند اور دیگر بھی موجود تھے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہمسلم لیگ(ن)کی حکومت نے اپنے موجودہ دوراقتدار میں جو وعدے پورے نہین کئے وہ ہم آخری6ماہ میں کرکے جائیں گے،سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز جو پاکستان پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت کے رکے ہوئے ہیں لیکن ہم اپنی حکومت کے آخری چھ ماہ میں یہ ریفنڈز ادا کرکے جائیں گے چاہے مجھے کہیں سے بھی پیسے لانا پڑیں،ہم ایکسپورٹرز کو مراعات دے رہے ہیں، ملکی معیشت کو 8 سے 9 فیصد نمو تک لے جانا ہے جس سے مزیدٹیکس ملے گا،300بلین ڈالر کی معیشت میں ہم مزید18 بلین ڈالرشامل کرسکیں گے تاکہ نوجوانوں کو ملازمتیں مل سکیں۔مشیرخزانہ نے کہا کہ ہماری پہلی ذمہ داری ہے ملکی معیشت کو ترقی دینا ہے، اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں پانچ فیصد تک کمی کی ہے جبکہ اس سال اکنامی6فیصد تک گروتھ کرے گی۔، رواں مالی سال کا محاصل کا ہدف چار ہزار ارب روپے حاصل کرلیں گے، مہنگائی کی شرح میں کمی کے فائدے ہوئے اورروپے کی قدر میں کمی کے فائدے جلد نظر آئیں گے۔انکا کہنا تھا کہ : برآمدات میں ماہانہ 20 فیصد تک اضافہ ہونے لگے گا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ لوکاسٹ ہاؤسنگ پر نئے بجٹ میں بعض اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے، لوکاسٹ ہاؤسنگ کے فروغ کے لیے جلد ہی بورڈ کی تشکیل کردی جائے گی،سستے گھروں کی اسکیم کی مکمل تجاویز بورڈ میں جلد پیش کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے اور اس بورڈمیں آباد کے سابق چیئرمین محسن شیخانی کوبطورممبر شامل کیا جارہا ہے، برآمدکنندگان کوری بیٹ،سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز 15 فروری تک ادا کردیئے جائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ خسارے کو رواں سال میں پانچ فیصد سے زیادہ نہیں ہونے دیں گے، ٹیکس ریٹ میں کمی کریں گے،بیرون ملک رکھے پیسے واپس لانے کیلیے جلد اسکیم لائیں گے، فکسڈ ٹیکس رجیم پر بات ضرور ہوگی، بلڈرز کے لیے فکسڈ ٹیکس رجیم اچھی اسکیم تھی، بے نامی پلاٹس میں لگی رقم کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں ایک صنعتکار ہوں اور رئیل اسٹیٹ کے بارے میں سیکھ رہا ہوں،میں نے تو ایک گھربنا کر ہی توبہ کرلی۔ انہوں نے سی پیک کے حوالے سے تعمیراتی شعبے کی جانب سے خدشات پر کہا کہ کسی بھی چائنیز کو پاکستانی پر فوقیت نہیں دی جارہی تاہم چندمنصوبوں میں ڈیوٹی فری مشینری آنے دی ہے لیکن یہ واپس چلی جائے گی ،پاکستانی کمپنیاں سی پیک منصوبوں میں پاکستانی ڈیولپرز تعمیرات کریں۔انہوں نے کہا کہ درآمدی مصنوعات پرریگولیٹری ڈیوٹی مجبوری میں عائد کی مگر ہم سے غلطی بھی ہوئی ہے اور یہ اعتراف ہے کہ کچھ آئٹمز پر غلط ڈیوٹی لگائی گئی مگر اس پر غور کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم رئیل اسٹیٹ میں بلیک پیسے کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔