وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے اب این جی اوز کی مینوئل رجسٹریشن ختم ، تمام رجسٹریشن فارم ان لائن ملیں گے ، پاکستان کے ہائی سیکورٹی والے علاقوں میں بھی این جی اوز کام کر رہی ہیں ، نوٹس لے کر چند بڑی این جی اوز کے دفاتر بند کر کے نوٹس دیے۔ لوگ 30،30 سال سے ای سی ایل پر تھے ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈز کے عمل کو ہم بہت جلد آن لائن کر دیں گے ، پالیسیز آن لائن اور واضح ہونی چاہئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا ہمارے ہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ، بین الاقوامی این جی اوز کا شعبہ بہت اہم سیکٹر ہے ، کئی ممالک نے اپنے قوانین میں این جی اوز کا کردار مقرر کر دیا ہے ، جبکہ ہمارے یہاں بڑی بڑی این جی اوز کی رجسٹریشن ہے نہ ہی این او سی ہے ، سابق ادوار میں ہم نے این جی او ز اور ہر قسم کے اداروں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی ۔ این جی اوز کے ساتھ ایم او یو سائن ہو تاکہ ان کے ایجنڈے کا پتا ہو۔
چودھری نثار کا کہنا تھا ہم نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر بعض این جی اوز کو بند کیا گیا ، سیکیورٹی ملے بغیر کئی این جی اوز کام کر رہی ہیں ، ساڑھے تین مہینے میں این جی اوز سے متعلق پالیسی تیارکر لی گئی ہے ، این جی اوز کی نئی پالیسی کے تین حصے ہیں ، این جی اوز کو وزارت داخلہ کے تحت ایم او یو سائن کرنا ہوگا ، این جی اوز کی آن لائن درخواست پبلک پراپرٹی ہوگی اور این جی اوز کی رجسٹریشن کی نگرانی کےلیے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا این جی اوز کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی تو وہ بھی پبلک ہوگی، این جی اوز کی رجسٹریشن صرف وزارت داخلہ کرے گی ، عالمی این جی اوز حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر فنڈز اکھٹا نہیں کر سکیں گی۔
چوہدری نثار علی کا کہنا تھا وزارت داخلہ کی ذمےداری صرف سیکیورٹی کلیئرنس کی ہے ، این جی اوز کے حکام کا ویزا تبدیل نہیں کیا جا سکے گا ۔ وزیرداخلہ این جی اوز کی بیرونی فنڈنگ کا کوئی رکارڈ نہیں ہے، این جی اوز سےمتعلق ڈیٹا بینک بنایا جائے گا، این جی اوز کا ڈیٹا صوبوں کے ساتھ شیئر کریں گے ، دائرہ کار میں کام کرنے والی این جی اوز کو تعاون فراہم کریں گے، پالیسیوں میں بہتری لانے کے لیے مانیٹرنگ کی جائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ آمرانہ دور میں نیب کی تمام تر توجہ مسلم لیگ ن پر تھی ، رینجرز چاہے پنجاب کی ہو یا سندھ کی سب وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں، قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کے پاس احتساب کا اختیار نہیں ۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ جعلسازی پر نادرا اور پولیس اہلکار جیل میں ہیں، اسلحہ لائسنس اور سیکیورٹی ایجنسی کی پالیسی بھی لارہے ہیں ۔
اسلام آباد میں جلسے جلوس کے حوالے سے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ ریڈ زون میں کوئی تماشا نہیں ہوگا ، ریڈ زون میں تماشا لگانا قوم کے مفاد میں نہیں ہے ، ڈی چوک میں اگرجلسے کی گنجائش ہی نہ ہو تو نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری ، ڈی چوک کے نئے نقشے میں یہاں جلسے کی گنجائش ہی نہیں ہوگی۔
افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کوئی چھینک بھی مارتا ہے تو الزام ہم پر لگا دیا جاتا ہے، افغانستان کی طرف سے اس قسم کے بیانات کا آنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات برادرانہ ہوں کیوں کہ افغانستان کی طرف سے کسی اور ملک کی زبان ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔