بلوچستان میں اگلادورمسلم لیگق کا ہوگا

335

کوئٹہ( نمائندہ جسارت) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بلوچستان میں ق لیگ کو وزارت ملنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ جب دیتا ہے تو وہ تعداد نہیں دیکھتا بلکہ نیت دیکھتا ہے ، صرف پانچ ارکان اسمبلی رکھنے والی جماعت کو وزارت اعلیٰ ملنے پر تنقید کرنے والے ارکان اسمبلی کی توہین کررہے ہیں، کسی کو لانا یا باہر نکالنا اسمبلی ارکان کا استحقاق ہے ،بلوچستان میں اگلا دور بھی مسلم لیگ ق کا ہی ہوگا اسمبلیاں تحلیل کرنے اور سینیٹ کے انتخابات سے
متعلق باتیں کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہیں ہیں لیکن حقیقت نہیں ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی داد رسی کے ایک نکتی ایجنڈے کے تحت طاہر القادری کی احتجاجی تحریک میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزیراعلی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ق لیگ کی سینیٹر روبینہ عرفان ،سینیٹرسید کامل علی آغا ،ق لیگ کے صوبائی صدر صوبائی وزیر شیخ جعفر مندوخیل ،وزیراعلیٰ کے مشیر میر عبدالکریم نوشیروانی ،رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ، طارق بشیر چیمہ، عمار یاسر اور دیگر بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ ن ، جے یو آئی، بی این پی مینگل، بی این پی عوامی، ایم ڈبلیو ایم ، آزاد رکن طارق مگسی ، پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی کے ان تمام ارکان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے تحریک عدم اعتماد اور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ہماری حمایت کی ۔ہم نوجوان قیادت کو آگے لیکر آئے ہیں امید ہے کہ میر عبدالقدوس بزنجو کچھ ایسے کام کرکے جائیں گے جو اس سے پہلے والے لوگ نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں نے کہا کہ آپ کی جماعت کے 5 ارکان اسمبلی ہیں وزیراعلیٰ کیسے آگیا ان سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ جب دیتا ہے تو تعداد نہیں نیت دیکھ کر دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد لانے سے قبل ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینیٹر پر بلوچستان میں خرید و فروخت سے متعلق خوامخواہ شک کیا جارہا ہے ۔ ہر کسی کو گھومنے پھرنے کا حق ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا سینیٹر عبدالقیوم سومرو دس سالوں سے دوست ہے ، ان پر خرید و فروخت کا الزام دررست نہیں ،بلوچستان میں اتنی محنت کرکے حکومت اسمبلی توڑنے کیلئے نہیں بنائی ، بلوچستان اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرے گی البتہ قومی سطح پر کوئی بحران آیا تو پھر کچھ نہیں کرسکیں گے ۔بلوچستان میں کام کرکے دکھائیں گے اور پھر اپنی پارٹی قیادت اورچودھری برادران کی شاباشی لیں گے۔