سانحہ قصور میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قرارواقعی سزادی جائے،میاں مقصود

189

لاہور(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ عدالت عظمی اورچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ کی جانب سے قصور کے المناک واقعے کا ازخود نوٹس لینااور آئی جی پنجاب کو24گھنٹے کاالٹی بھی گزرگیا ۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرکے عبرتناک سزا دی جائے ۔وزیر اعلیٰ کی پنجاب میں گڈ گورننس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ ایک سال کے دوران پنجاب بھر میں جنسی استحصال کے واقعات میں200فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔نشانہ بننے والوں میں معصوم بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق2017ء میں معصوم بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے769واقعات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں ساڑھے7برسوں میں22528 بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات ہوئے جوکسی المیے سے کم نہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پینل کوڈکے تحت بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے مرتکب پائے جانے والے مجرموں کو عدالت کی جانب سے جرمانوں کے ساتھ ساتھ کم ازکم دوسال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزاسنائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ2016ء میں ملکی پارلیمنٹ نے بچوں پر ہونے والے جنسی حملوں اور ان کی اسمگلنگ کے خلاف قانون منظورکیا ۔اس قانون کے تحت بچوں کے ساتھ کیے جانے والے جرائم کی سزاؤں کو سات برس سے بڑھاکر10سال تک کردیا گیا۔ حکومت اپنی بنیادی ذمے داریوں کوسمجھتے ہوئے زینب سمیت دیگر معصوم بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے تمام واقعات میں ملوث مطلوب افراد کو جلدازجلد گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچائے۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول جانے کی عمر میں مختلف جگہوں پر محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں اور ان مقامات پر ان کو ہراساں کیاجاتا ہے۔حکومت ان بچوں پر خصوصی توجہ دے۔حکومت بچوں کو جنسی تعلیم کی تربیت دینے کے بجائے تعلیمی نصاب کو اسلامی اقدار کے مطابق ڈھالے اورمخلوط تعلیمی نظام کاخاتمہ کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ سانحہ قصور میں ملوث ملزمان کوفی الفور گرفتار کرکے قرارواقعی سزادی جائے۔ حکومت پنجاب بچوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔ اسکولزکے تعلیمی نصاب میں اسلامی تعلیم وتربیت کاخصوصی اہتمام کیاجائے۔ میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ حکومت پنجاب پولیس کے ادارے کی اصلاح کرے اور عوام کی خدمت و تحفظ کویقینی بنانے کے لیے پولیس کے شعبے کو خصوصی تربیت دی جائے۔ حکومتی وسیاسی مقاصد کے لیے پولیس کے استعمال کو روکاجائے تاکہ اس کی کارکردگی بہترہوسکے۔