پی آئی اے کو بیچنے کی بے چینی

335

پاکستانی حکومت کی پی آئی اے کو بیچنے کے لیے بے چینی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک دن بیان آیا کہ الیکشن سے قبل پی آئی اے کو بیچ دیا جائے گا۔ اگلے دن وزیر نجکاری دانیال عزیز نے پریس کانفرنس کرکے کہہ دیا کہ پی آئی اے کی فروخت سے معیشت مضبوط ہوگی۔ یہ بات بظاہر سمجھ میں نہیں آرہی لیکن بہت واضح ہے کہ چلتے چلتے جتنا مال سمیٹا جاسکتا ہے سمیٹ لیا جائے۔ اگر آئندہ حکومت نہیں آئی تو یہ کام اگلی حکومت کر دکھائے گی لہٰذا روا روی میں جو کچھ ٹھکانے لگانا ہے لگالو۔ عدالت عظمیٰ نے تقریباً ہر معاملے میں از خود نوٹس لیے ہیں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے از خود نوٹس لیا تھا جس کی وجہ سے اب تک اسے فروخت تو نہیں کیا جاسکا لیکن ظالم حکمرانوں نے اسے کسی قابل نہیں چھوڑا۔ تنخواہیں تو ثانوی حیثیت رکھتی ہیں، پیداوار ہی ختم کروادی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اسٹیل کو بھی حکومت نے اپنے اداروں کی مدد سے تباہ کیا ہے اسی طرح پی آئی اے کی تباہی بھی براہ راست حکمرانوں کی کارستانی ہے۔ آج حکومتی مداخلت بند ہوجائے توپی آئی اے کی پرواز پھر بلندی کی طرف ہوجائے گی۔ کیا چیف جسٹس پی آئی اے کو بیچنے کی کوششوں کو ناکام بنائیں گے؟۔