کسانوں سے ہٹ دھرمی پر پنجاب حکومت کیخلاف دھرنا دیں گے، میاں مقصود

224

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی پنجاب کی شوگر مل مالکان اور حکومت پنجاب کی ظالمانہ پالیسیوں کیخلاف رٹ کی سماعت کے بعد میڈیا پریس بریفنگ دیتے ہوئے جماعت اسلامی اور کسان بورڈ کے رہنماؤں سرفراز احمد خان اور انور گوندل نے کہا کہ عدالت عالیہ میں جماعت اسلامی نے پنجاب بھر سے گنے کے متاثرہ کسانوں کے شوگر مل مالکان کیخلاف بیان حلفی جمع کرادیے ہیں۔ اس موقع پر سیف الرحمن ایڈووکیٹ، محمد فاروق چوہان اور شہباز ایڈووکیٹ ودیگر بھی موجود تھے۔ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی پیشی پر کین کمشنر پنجاب کو بھی طلب کرلیا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب سے استفسار کیا ہے کہ گنے کو 180 روپے فی من کے سرکاری ریٹ پر آخر کیوں نہیں خریدا جارہا۔ جماعت اسلامی کی جانب سے متاثرہ کسانوں کے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ اکثر شوگر ملوں میں گنا 105 سے 120 روپے تک زبردستی کسانوں سے خریدا جارہا ہے اور ان سے سرکاری ریٹ کے مطابق 180 روپے فی من گنا نہیں لیا جارہا۔ عدالت عالیہ میں کسان بورڈ کے مرکزی رہنما سرفراز احمد خان کو بھی بطور فریق رٹ میں شامل کرلیا ہے۔ سرفراز احمد خان نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کے ساتھ کئی نشستیں ہوچکی ہیں لیکن حکومت پنجاب ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اپنے کیے ہوئے فیصلے کے مطابق بھی کسانوں سے 180 روپے فی من گنا خریدنے کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کروا پارہی۔ انہوں نے کہا کہ شوگر مل مالکان کے ساتھ مل کر حکومت بدنیتی سے کام لے رہی ہے اور کسانوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ اس موقع پرجماعت اسلامی کے رہنما انور گوندل نے کہا کہ جب تک گنے کے کسانوں کو ریلیف نہیں دیا جاتا، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی اور کسان تنظیمیں 21 جنوری کو لاہور میں حکومت پنجاب اور شوگر مل مالکان کیخلاف دھرنا دیں گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ شوگر مل مالکان اور حکومت پنجاب کے گنے کے کاشتکاروں پرہونے والے ظلم پر از خود نوٹس لیں اور کسانوں کو ریلیف دلائیں۔