اسلامی ممالک کے وزراءخارجہ نے پاکستان اور بھارت کے مابین کئی عشروں پرانے کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
نیویارک: 57 رکنی آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن تنظیم کے وزراءخارجہ نے اپنے سالانہ رابطہ اجلاس میں (او آئی سی) کے مختلف رابطہ گروپوں کی رپورٹس منظور کرلیں ان رپورٹس میں جموں اور کشمیر کی وہ رپورٹ بھی شامل ہے جس میں اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کی متعلقہ قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کی صدارت کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد الصباح نے کی اور اس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل اور رکن ممالک کے وزراءخارجہ نے بھی شرکت کی۔ اس سال کے اجلاس کی خاص بات القدس کے بارے میں ہنگامی اجلاس کا انعقاد تھا جس میں مسجد القدس میں اسرائیلی دھاوا، القدس کے جودیز شہر میں اسرائیل کی کارروائی اور اسرائیلیوں کے کاموں کی مذمت کی قرارداد منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کو القدس میں کئے جانے والے اقدامات سے روکنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے وزیر سرتاج عزیز نے مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے او آئی سی کے مشترکہ پلیٹ فارم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ سرتاج عزیز نے جموں اور کشمیر کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جموں اور کشمیر اقوام متحدہ کے فورم پر عرصہ دراز سے حل طلب بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی قابض ملک کے تحت ہونے والے انتخابات اقوام متحدہ کے استصواب رائے اور حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔
سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں اجلاس شرکاءکی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی کشمیریوں کے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروائی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت پر معصوم کشمیریوں پر مظالم روکنے کیلئے دباﺅ ڈالا جائے اور بھارت پر تمام حل طلب مسائل سمیت تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے مذاکرات کرنے کے لئے دباﺅ ڈالا جائے۔