عوامی خدمات کے اداروں میں لوٹ مار

314

پاکستان کی مرکزی وصوبائی حکومتوں کے انداز حکمرانی اور بدانتظامی وبدعنوانی کے نتائج حسب توقع نچلی سطح کے اداروں میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔ یہ پہلے بھی ہونا تھا لیکن ان کا انکشاف بعد از خرابی بسیار یا حکومتیں بدلنے کے بعد ہوتا تھا اب جسارت کی خبر ہے کہ محکمہ فائر بریگیڈ میں 100ملازمین مسلسل غیر حاضر ہیں 40فائر ٹینڈرز کی پانی کی موٹریں یا جنریٹر غائب ہیں۔ ادارے کے پاس 94گاڑیاں ہیں لیکن بیشتر خراب ، یا ناکارہ ظاہر کرکے غائب کردی گئی ہیں۔ اس پرطرہ یہ کہ گاڑیوں کا ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا ۔اب ڈھونڈو انہیں۔ کراچی جیسے وسیع وعریض شہر اور گنجان آبادی والے علاقوں کیلیے کل چار اسنارکل ہیں ان میں سے بھی دو اب تک خراب پڑی ہیں جبکہ ان کے لیے کروڑوں روپے جاری ہوچکے محکمہ فائر بریگیڈ بھی بلدیہ کے ان محکموں میں سے ہے جو واٹر بورڈ کی طرح ایم کیوایم یا متحدہ کے سیکٹر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں ان میں بھی بھرتیاں اور فنڈز صرف متحدہ کے کارکنوں اور مخصوص قسم کے ہرکاروں کے لیے مختص ہوتے تھے۔ یہ ادارہ عبدالستار افغانی کے زمانے میں کراچی کے قابل فخر اداروں میں سے تھا اس کی استعداد کار اور اس کے کارکنوں کی جانفشانی ریکارڈ پر ہے لیکن ایم کیوایم پھر متحدہ کے بلدیاتی سربراہوں فاروق ستار اورمصطفی کمال کے ادوار میں اس ادارے کا بھی بیڑہ غرق ہوا ۔ عدالتیں بڑے بڑے مسائل حل کررہی ہیں لیکن شاید ان کے لیے یہ چھوٹا کیس ہے اس لیے وہ اسے نہیں کھولیں گے۔ اسے کھولا ہے تو میئر کراچی نے وہ بھی کیا کریں گے سب جرائم کا کھرا 90سے جڑا ہوا ہے اور 90بند ہے لیکن کسی کی مجال نہیں کہ وہاں سے نکلنے والے کسی حکم کو کالعدم قرار دے سکے۔ اسی جگہ سے ایم کیوایم پاکستان کے درجنوں ارکان قومی اسمبلی نصف صد کے قریب ارکان صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کے نام ٹکٹ جاری ہوئے لیکن کراچی سے راولپنڈی تک کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔ صرف بلدیہ کراچی یا بلدیاتی ادارے ہی کیا محکمہ صحت کا بھی یہی حال ہے۔ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی کے بارے میں بھی خبر جسارت ہی نے شائع کی ہے کہ ڈاکٹرز غائب ، مشینیں ناکارہ ادویات ناپید، خواتین عملہ غیر محفوظ ، وزیر صحت نے مریضوں سے رقم نہ لینے کی ہدایت کی لیکن عملے کو چاٹ لگی ہوئی ہے چنانچہ کسی نہ کسی بہانے مریضوں سے رقم وصول کی جارہی ہے حالت اتنی خراب ہے کہ اسپتال میں بچوں کے وارڈ کے واش روم میں سیوریج کا پانی بھر گیا ہے۔ یہ حال عباسی شہید اسپتال کا بھی کیا گیا تھا۔ اس میں بھی وہی لوگ ملوث تھے جو پوری بلدیہ کو تباہ کرنے میں ملوث رہے۔ لہٰذا عوام بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ایسے لوگوں کو چور دروازے سے بھی ایوانوں میں داخل ہونے کا موقع نہ دیں، ان کا ہر راستہ بند کریں ۔ورنہ اسپتال ، اسکول اور بلدیاتی ادارے ایسے ہی چلیں گے۔