سی او پی ڈی، ایک خطرناک بیماری

1919

شاہد شکیل

دنیا بھر میں کئی افراد نے نہ کبھی سی او پی ڈی کے بارے سنا اور نہ جانتے ہیں کہ یہ کیا چیز ہے؟
Chronic Obstruktive Pulmonary Disease دراصل پھیپھڑوں کی ایک خطرناک بیماری ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے،جو افراد اس بیماری کی علامات سے واقف ہیں وہ فوری طور پر ایکشن لیتے ہیں تاکہ پھیپھڑوں کی حفاظت کی جائے۔
دنیا بھر میں سی او پی ڈی اموات کی اہم وجہ شمار کی گئی ہے لیکن مغربی ممالک میں اعدادو شمار کے مطابق 40 برس سے زائد 20 فیصد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں کیونکہ اس مہلک بیماری کو عام طور پر سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اور معمولی انفیکشن سمجھ کر ہمیشہ در گزر کیا جاتا ہے جو بعد میں موت سے ہمکنار کرتی ہے اس بیماری کا علاج کیا جاتا ہے لیکن انسان مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوتاتاہم کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم نقصان ہو۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو سانس کی نالیوں سے پیدا ہوتی اور برونچی کی صورت اختیار کرتی ہوئی سوجن کے بعد انفیکشن میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔
جرمنی کے ماہر ڈاکٹر پروفیسر یورگن بھیر جو پھیپھڑوں کی بیماری کے خصوصی معالج ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی جائے تو یہ بڑی آسانی سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتی ہے۔ پہلے اٹیک میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور بعد ازاں سوجن اور سوزش کا سیکنڈ اٹیک ہوتا ہے اورآکسیجن کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے جس سے جسم کے اندر باریک ذرات چھوٹے بلبلوں کی صورت اختیار کرتے ہیں جسے ٹرانزیشن سیال کیا جاتا ہے۔ ابتدا میں ایک مخصوص انداز لیکن شدید اور خاص طور صبح کے اوقات سے اس کا آغاز ہوتا ہے اور ابتدائی علامات سانس کی نالیوں میں موٹی بلغم کا جمع ہونا اور باآسانی بلغم کا صاف اور حل نہ ہونے سے گلے میں تکلیف شروع ہوتی ہے۔
کھانسی کی کئی علامات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عام طور پر اس بیماری کی علامات کو محسوس نہیں کیا جاتا اور نہ سنجیدگی اختیار کی جاتی ہے۔کئی افراد اس کھانسی کی ابتدا میں عام کھانسی کو خطر ناک نہیں سمجھتے جو ایک غلطی ہوتی ہے۔عام طور پر اس کھانسی کا اٹیک جنگل میں چہل قدمی کرنے یا باغبانی کا کام کرنے والے افراد پر ہوتا ہے۔ماہرین کی رپورٹ کے مطابق جو افراد جسمانی طور پر ایکٹو نہیں، انہیں اس بیماری کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں کثرت سے تمباکو نوشی کرنے والے افراد عام طور پر اس کا شکار ہوتے ہیں۔ علامات ظاہر نہ ہونے کی صورت میں بھی اس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کے بعد وہ تمام ٹیسٹ اور مکمل چیک اپ کے بعد مطلع یا خبردار کر دیتا ہے کہ سانس لینے میں دشواری اور انفیکشن ہو چکا ہے جسے طبی زبان میں ایکسربیشن کہا جاتا ہے اور علاج ضروری ہے۔ اس بیماری کا براہ راست تمباکو نوشی سے کوئی تعلق نہیں، لیکن خطرے کا عنصر موجود ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 20 فیصد افراد سگریٹ نوشی سے سی او پی ڈی کا شکار ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے سانس کی نالی کی خود کار طریقے سے صفائی کا نظام فعال نہ ہونے سے نقصان پہنچتا ہے۔ مطالعے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ مرض ان افراد کے لیے بھی موت کا سبب بن سکتا ہے جو بچپن سے تمباکو نوشی کے عادی ہیں کیونکہ جینیاتی سسٹم ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔الفا وَن کا اینٹی ٹراپسین حفاظتی پروٹین کو توڑنے کے بعد نقصان پہنچاتا ہے۔ علاوہ ازیں ماحولیاتی عوامل جن میں ہر قسم کی گیس اور دھول کے ذرات بھی شامل ہیں شدید متاثر کرتے ہیں۔ سی او پی ڈی کا براہ راست دمہ کی بیماری سے تعلق نہیں لیکن کئی دفعہ ممکنہ وجوہات سے دمہ بھی ہو سکتا ہے ،مثلاً ایک مریض کو جوانی میں دمہ کی شکایت ہے اور اس دوران وہ تمباکو نوشی کرتا ہے تو سی او پی ڈی یعنی اوولیپ سینڈروم کی کومبی نیشن میں مبتلا ہو سکتا ہے جس سے یقینا موت واقع ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کا واحد حل سگریٹ نوشی کا مکمل طور پر ختم کرنا اور زیادہ سے زیادہ چہل قدمی لازمی ہے۔ ورزش کرنے سے انسان کی صحت اور جسمانی نشوو نما میں خاص طور پر مثبت اثر ہوتا ہے،سال میں ایک بار نمونیا اور فلو ویکسی نیشن کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔یہ درست ہے کہ زندگی اور موت انسان کے ہاتھ میں نہیں لیکن اگر صحت مند زندگی گزارنے کے لیے چند اصول اپنا لیے جائیں تو طویل عمر زندہ رہا جاسکتا ہے۔

حکیم محمد عبد اللہ

خوراک ہضم کرنے کے لیے مفید باتیں

٭…کھانا کھانے کا ایک وقت مقرر کر لیجیے اور پھر شدت کے ساتھ اس کی پابندی کیجیے۔
٭…اگر دستر خوان پر مختلف اشیا کھانے کی ہوں ۔تو پہلے رقیق غذا کھائیے ۔جو رطوبات ہاضمہ کے پیداہونے کی محرک بنے،پھر دوسری ہلکی غذِا،اس کے بعد ثقیل غذا ،اور آخر میں میٹھی اشیا کھائیے ۔
٭…کوشش یہ کیجیے کہ ایک وقت میں ایک ہی سالن کھایا جائے ۔
٭…ایک ہی غذا کو دو وقت سے زیادہ مسلسل نہ کھایئے بلکہ اسے بدلتے رہیے ۔
٭…کھانا ہمیشہ بھوک لگنے پر کھانا چاہیے ۔
٭…تیز مرچ ،چٹ پٹے اچار یا چٹنیاں معدے کے لیے بے حد مضر ہیں ۔
٭…یاد رکھیے معدہ انسان کے ُمنہ سے زیاہ نازک ہے ۔لہٰذاکبھی گر ما گرم یا نہایت ہی سرد برفاب وغیرہ ہر گز استعمال نہ کیجیے ۔
٭…کھانے سے عین پیشتر یا بعد میں سخت ورزش خواہ وہ جسمانی ہو یا ذہنی ازحد نقصان دہ ثابت ہو گی ۔
٭…کھانا کھانے کے دوران کبھی کوئی رنجیدہ بات نہ کیجیے بلکہ ہمیشہ عمدہ اور دلچسپ باتیں کیجیے ۔مسرت اور اطمینان قوت ہاضمہ کو تیز کرتے ہیں۔
٭…کھانے کے دوران میں پانی کم پیجیے اور گھونٹ گھونٹ کر کے ۔
٭…لقمے خوب چبا کر اور مزے لے کر کھانا کھانے میں کم ازکم آدھا گھنٹہ صرف کر نا چاہیے تاکہ قدرت کا سب سے بڑا معادن ہاضم لعاب دہن بمقدار کثیر شامل خوراک ہو سکے۔
٭…خوش ذائقہ اور موغوب البطع خوراک معدہ کی صحت کے لیے ایک نعمت غیر متّرقبہ سے کم نہیں ۔
٭…کھانا ہمیشہ مُصفاّاور خوش نظر بر تنوں میں کھایئے ۔برتنوں کی صفائی ،تسکین ذو ق کا موجب ہو کرکھانے کی رغبت بڑھاتی ہے ۔
٭…اسی طرح کھانے کھانے کی جگہ بھی خوب صاف و پاکیزہ رکھیے۔