چیئرمین ایس ایس جی سی کی کراچی چیمبر کو بورڈ میں نمائندگی کی حمایت، مکمل سپورٹ کی یقین دہانی
سندھ کے گیس کی پیداوار کے لحاظ سے جائز حق کے لیے لڑیں گے، کارکردگی بہتر بنانے کے عزمجاری ہے،جاوید ضیائ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سوئی سدرن گیس کمپنی ( ایس ایس جی سی ) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید ضیاءنے کراچی چیمبر کی جانب سے ایس ایس جی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں نمائندگی دیئے جانے کے مطالبے کو دررست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں کے سی سی آئی کی مکمل طور پر حمایت اور سپورٹ کریں گے کیونکہ اس اقدام سے تاجروصنعتکار برادری اور یوٹیلیٹی سروس فراہم کرنے والے ادارے کے درمیان فاصلے ختم کرنے میں مدد ملے گی۔کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے اٹھایا گیا یہ نکتہ بہت اہم ہے جو میری بھی دلی خواہش ہے۔مجھے اس حوالے سے کوئی ہچکچاہٹ نہیں اور جیسے ہی مجھے کے سی سی آئی کی ایس ایس جی سی کے بورڈ میں نمائندگی کے حوالے سے سی ایم ہاو¿س سے میری رائے حاصل کرنے کے لیے لیٹر موصول ہوگا تو میں اس مطالبے کی بھرپور حمایت کروں گا ۔انہوں نے یہ یقین دہانی کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کروائی۔ اجلاس میں کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر ریحان حنیف، کے سی سی آئی کی سب کمیٹی برائے یوٹیلیٹی سروسز بجلی وگیس کے چیئرمین عظیم احمد علوی، سابق صدر اے کیو خلیل اور مینیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک ہوئے۔چیئرمین ایس ایس جی سی نے تاجربرادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے ایس ایس جی سی کی کارکردگی بہتر بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا جس کی مضبوطی اور کمزوری سے پاکستان کی معیشت براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔انہوںنے کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے اجاگر کیے گئے بعض اہم مسائل پر مشورہ دیا کہ ان تمام مسائل کے حل اور تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے ایک اور مشترکہ اجلاس کے سی سی آئی یا ایس ایس جی سی کے ہیڈ آفس میں جلد ہی منعقد کیا جائے تاکہ ایس ایس جی سی کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں حل کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ دیگر بزنس اور ٹریڈ اایسوسی ایشنز بھی اس اہم اجلاس کا حصہ بن سکتی ہیں تاکہ ہم اجتماعی طور پر حکمت عملی وضع کرسکیں اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھیں ۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید ضیاءنے کے سی سی آئی کے صدرکے کلمات جس میں انھوں نے آئین کی شق 158کے تحت ہر صوبے کو اس کے قدرتی وسائل پر پہلا حق حاصل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبہ سندھ کے حقوق کے لیے لڑیں گے اور اگر سندھ سب سے زیادہ گیس کی پیداوار کرتا ہے تو اس کو جائز حق ملنا چاہیے۔ اس ضمن میں وہ منظقی آوازاُٹھائیںگے اور اپنی ٹیکنیکل ٹیم کی معاونت سے ایک ایسا ماڈل پیش کرنے کی کوشش کریں گے جس سے جیت ہی جیت کی صورت حال پیدا ہو۔انہوں نے گیس پریشر میںکمی اور ہراتوار گیس کی بندش کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ کوشیشیں کی جارہی ہے کہ اتوار کو گیس کی بندش کے مسئلے کا حل نکالا جاسکے جبکہ ایس ایس جی سی کی اولین ترجیح ہے کہ سردیوں کے موسم میں گیس پریشر کو بہتر بنایا جاسکے ۔موجودہ حالات میں صنعتوں پر منحصر ہے کہ یا تو ان کے پاس گیس نہ ہو یا کم پریشر پر میسر ہو یا پھر مہنگی آرایل این جی کا انتخاب کریں۔اگر آر ایل این جی بیمار صنعتوں کو چلا سکتی ہے تو تاجربرادری کو آر ایل این جی کی طرف جانا چاہیے جس سے کافی حد تک مسائل حل ہوں گے۔چیئرمین ایس ایس جی سی نے زور دیا کہ صنعتی یونٹس کو آر ایل این جی کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔انہوں نے بتایاکہ ایس ایس جی سی کو صوبہ سندھ اور بلوچستان سے آر ایل این جی کنیکشنز کے لیے 550 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ جاوید ضیاءنے ایس ایس جی سی انسپیکشن ٹیم کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کے بارے میں خدشات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ متعلقہ ادارے کو اس لحاظ سے از سر نو مرتب کیا جاچکا ہے کہ اس کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے جبکہ خصوصی طور پر اس شعبے میں درست لوگ مامور کئے گئے ہیں جہاں ایک قابل احترام برگیڈیئر جو مضبوط ساکھ رکھتے ہیں انہیں بھی اس شعبے میںحال ہی میں تعینات کیا گیا ہے جس سے اس محکمے کی کارکردگی میں یقینا بہتری آئے گی۔انہوںنے گیس چوری کی روک تھام کے آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے کے سی سی آئی سے تعاون طلب کیا جو حال ہی میں 2016 میں قائم کردہ قانون کے تحت شروع کیا گیا اور اسی قانون کے تحت ایس ایس جی سی کو اپنے علیحدہ پولیس اسٹیشن قائم کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔ اس ضمن میں کراچی، سکھر،ٹھٹھہ اور کوئٹہ میں پولیس اسٹیشنز قائم کردیے گئے ہیں تاکہ گیس چوری کے مقدمات سے خصوصی طور پر نمٹا جاسکے۔ایس ایس جی سی چیئرمین نے خبردار کیا کہ اس حقیقت سے قطع نظر کہ کوئی کتنا بڑا یا بااثر کیوں نہ ہو اگر وہ گیس چوری میں ملوث ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی صنعتی یونٹس گیس کی مقدار بڑھانے اور پریشر کو بہتر بنانے کے لیے کمپریسر کا استعمال کررہے ہیں جس سے اُس ایک صنعت کا گیس پریشر تو بہتر ہو جاتاہے لیکن اردگرد کی صنعتیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور انہیںانتہائی کم گیس پریشر کا سامنا رہتا ہے لہٰذا کمپریسر کا استعمال برداشت نہیں کیاجائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے گیس چوری کے خلاف جاری مہم میںکراچی چیمبر سے ایس ایس جی سی کی مدد کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے بتایاکہ صارفین کو جواب دینے والے شعبے میں بھی اندرونی تبدیلیاں متعارف کی جارہی ہیں اور کچھ شعبوں کو بحالی کے ذریعے بہتر بنایا جارہاہے۔قبل ازیں کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے اپنے استقبالیہ کلمات میں نشاندہی کی کہ صوبہ سندھ مجموعی طور پر69فیصد گیس کی پیداوار کرتا ہے اس کے باوجود سندھ کو بمشکل 28سے30 فیصد گیس ملتی ہے