بینک دولت پاکستان نے ’’پاکستانی معیشت کی کیفیت‘‘ کے بارے میں مالی سال 18ء کی پہلی سہ ماہی رپورٹ آج جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اہم معاشی اظہاریوں پر ابتدائی اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں نمو کی رفتار طاقت ور رہی۔ متعدد ہم آہنگ اظہاریے معیشت میں مجموعی طلب اور رسد کے مزید مستحکم ہونے کا اشارہ دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماسوائے کپاس کے،خریف کی دیگر بڑی فصلوں نے مالی سال 18ء کے اہداف پورے کر لیے یا ان کی پیداوار اہداف سے آگے رہی۔ اس بہتری میں مددگار عوامل پانی کی کافی دستیابی، کھاد کا عمدہ استعمال، اور زرعی قرضوں کی تقسیم میں حوصلہ افزا اضافہ تھے۔ مالی سال 18ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) نے 10 فیصد کی بلند نمو حاصل کی جو مالی سال 09ء کے بعد سے کسی سہ ماہی کی بلند ترین نمو ہے۔ یہ کارکردگی حوصلہ افزا ہے اور اس میں ماسوائے کھاد کے، تمام شعبوں نے مثبت حصہ ادا کیا۔ اس وسیع البنیاد نمو کے عوامل یہ ہیں: (i) توانائی کی بہتر دستیابی، (ii) سلامتی کی بہتر صورت حال، اور (iii) بلند قوتِ خرید اور آسان قرضے تک رسائی کے سبب صارف کی بڑھتی ہوئی طلب۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی عمدہ کارکردگی نے خدمات کے شعبے پر بھی مثبت اثر ڈالا۔
رپورٹ میں یہ بات اجاگر کی گئی کہ نجی شعبے کے قرضے میں اضافے کو تحریک دینے میں بروقت پالیسی اقدام، سازگار cyclical movements، پست اور مستحکم مہنگائی اور بڑھتے ہوئے اعتماد نے اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر معینہ سرمایہ کاری قرضے، مالی سال 18ء کی پہلی سہ ماہی میں مسلسل بارہویں مرتبہ بڑھے۔
رپورٹ نے بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کے بعد ایف بی آر کے محاصل میں قابلِ ذکر بحالی کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ براہِ راست اور بالواسطہ دونوں ٹیکسوں میں اپنا نمایاں حصہ ڈالنے والے عوامل یہ ہیں: انفرا سٹرکچر کے نئے منصوبے، درآمدات میں اضافہ، پائیدار صارفی اشیا کا زیادہ استعمال، پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھی ہوئی قیمتیں اور استعمال۔ اس کارکردگی سے قطع نظر، رپورٹ ٹیکس کی اساس وسیع کرنے کی غرض سے زیادہ ہم آہنگ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔
برآمدات میں نمو اور بیرونی براہ راست سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے حالیہ بڑے فوائد کو بھی رپورٹ میں خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ تاہم یہ فوائد توازنِ ادائیگی کا مجموعی خسارہ محدود رکھنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے۔ معیشت میں وسعت کی بنیاد پر درآمدی ادائیگیاں مذکورہ بالا مثبت پیش رفت سے کہیں زیادہ بڑھیں اور بیرونی شعبہ دباؤ میں رہا۔ معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ جاری حسابات کا خسارہ بڑھنا پاکستان میں بارہا ہوتا آیا ہے، جو نمو کے دورانیے کو متاثر کرتا ہے۔ چنانچہ فوری ضرورت اس بات کی ہے کہ جدت پسند پالیسی اقدامات تلاش کیے جائیں، زرِ مبادلہ آمدنی بڑھانے کے ذرائع ڈھونڈے جائیں، اور برآمدی نمو کے لیے سازگار پالیسیاں ہم آہنگ بنائی جائیں۔
مختصر یہ کہ پہلی سہ ماہی میں ہونے والی پیش رفت ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کی معیشت مالی سال 18ء میں نمو کی رفتار برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم وسط سے طویل مدتی میں بلند نمو اور پست مہنگائی کا یہ بہترین امتزاج برقرار رکھنے کے لیے، رپورٹ نے، مالیاتی اور بیرونی شعبوں میں دیرینہ ساختی اصلاحات پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
***