حکومت کیپٹل مارکیٹ پر ٹیکسوں کو کم کرے۔ شیخ عامر وحید

420

بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو روکنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائیں جائیں۔ محمد نوید
اسلام آباد (کامر نیوز) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ بجٹ 2017-18میں کیپٹل مارکیٹ پر ٹیکسوں کی شرح بڑھانے کی وجہ سے موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2017)کے دوران سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اطلاعا 50فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو تشویشناک ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ بجٹ میں کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر ٹیکسوں کے ریٹ کم کرے تا کہ سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملے اور معیشت مستحکم ہو۔ انہوں نے کہا سٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سالی کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 2.8فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو حوصلہ افزاءنہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2016کے مقابلے میں دسمبر 2017میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 71فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ شیخ عامر وحید نے کہا کہ سی پیک کی بروقت تکمیل اور معیشت کے مختلف شعبوں کو مزید وسعت دینے کیلئے پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے ۔ تا ہم انہوں نے کہا کہ اگر غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا موجودہ رجحان برقرار رہا تو حکومت کیلئے معیشت کو پائیدار ترقی کے راستے پر ڈالنامزید مشکل ہو جائے گا۔ لہذا انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کیپٹل مارکیٹ سمیت ملک میں مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیزی سے فرو غ دینے کیلئے تمام مطلوبہ اقدامات اٹھائے تا کہ معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو ۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پچھلے دو سالوں میں پہلی دفعہ کم ہو کر 14ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری برآمدات کم ہو رہی ہیں اور درآمدات بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اکتوبر 2016میں 18.9ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے لیکن برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کی وجہ سے ان میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ قرضوں کی واپسی اور غیر ملکی ادائیگیوں کی وجہ سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں پچھلے سال اس عرصے کے مقابلے میں ملک کے تجارتی خسارے میں 25فیصد اضافہ ہوا ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی پہلی ششماہی میں تجارتی خسارہ 14.4ارب ڈالر تھا جو موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں بڑھ کر 18ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری درآمدات بڑھ رہی ہیں اور برآمدات کم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے تو زر مبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوں گے اور معیشت پر دباﺅ بڑھے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ برآمداتی شعبے کے تمام اہم مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے، درآمدات کے متبادل ملک میں پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کرے اور کاروبار کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرے تا کہ نجی شعبہ معیشت کو مشکلات سے نکال کر پائیدار ترقی کے راستے پر ڈالنے کے قابل ہو سکے۔