آرمی چیف نے مزید10 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی تصدیق کردی۔

115

راولپنڈی (اے پی پی) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 دہشت گرد بھائیوں سمیت مزید10 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت اور3 دہشت گردوں کی مختلف مدتوں کی سزاؤں کے فیصلوں کی توثیق کر دی، یہ دہشت گرد مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر41 افراد شہید اور33 زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سمیع الرحمان ولد گل حبیب اور عظم خان ولد شبیر کالعدم تنظیم کے متحرک کارکن تھے۔ یہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں براہ راست ملوث تھے جس کے نتیجے میں میجر محمد احسن اور9 اہلکار،2 پولیس افسران شہید اور13 زخمی ہوئے تھے۔ حملوں کے وقت دونوں آتشیں اسلحہ سے لیس تھے، ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے
سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر فوجی عدالت نے دونوں کو سزائے موت سنائی تھی۔ ارشد بلال ولد خادم خان اور انور علی ولد غفار کالعدم تنظیم کے متحرک کارکن تھے، یہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں9 جوان شہید اور9 زخمی ہوئے تھے۔ یہ دونوں سوات میں گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کو تباہ کرنے میں براہ راست ملوث تھے۔ ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر فوجی عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ محمد علیم ولد عبدالرشیداور فضل علیم ولد عبدالرشیدکالعدم تنظیم کے متحرک کارکن تھے۔ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں براہ راست ملوث تھے جس کے نتیجے میں4 اہلکار شہید ہوئے۔ ان دہشت گردوں نے سویلین سید رحمی اور سب انسپکٹر ارشد علی، ہیڈ کانسٹیبل سرور علی خان اور شیر احمد کو ذبح کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کرنے پر فوجی عدالت نے دونوں دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی تھی۔ سہیل احمد ولد عثمان علی کالعدم تنظیم کا متحرک رکن تھا۔ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اورسویلین پر حملوں میں براہ راست ملوث تھا جس کے نتیجے میں 3 سویلین شہید اور سب انسپکٹر مصطفیٰ خان اور کانسٹیبل سمیت 4افراد زخمی ہوئے ۔ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے جرائم کا اعتراف کرنے پر فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی ۔نعمت اللہ ولد احمد کالعدم تنظیم کا متحرک رکن تھا ، یہ مسلح افواج پر حملوں میں براہ راست ملوث تھا جس کے نتیجے میں دو فوجی جوان شہید اور 4زخمی ہوئے ۔ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی ۔رحمت اللہ ولد نور سید کالعدم تنظیم کا متحرک رکن تھا ۔یہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس میں فوجی جوان شہید ہوا ۔ٹرائل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی ۔