واقعہ خروٹ آباد میں برطرف ایس ایچ او فضل الرحمن بھی قتل

500

کوئٹہ /راولپنڈی(آن لائن)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سانحہ خیزی چوک میں معطل ہونے والے سابق ایس ایچ او تھانہ ائر پورٹ کو یٹ روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے
فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور فرار ہو گئے ،یاد رہے کہ سانحہ خروٹ آباد کے بعد اے ایس آئی اور پولیس سرجن کو پہلے ہی قتل کیا جا چکا ہے جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ کی جانب سے بننے والے کمیشن کی رپورٹ میں سابق سی سی پی او ایف سی کے کرنل ، ایس ایچ او ائر پورٹ اور اے ایس آئی کو ذمے دار ٹھیرایا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی دو پہر فضل الرحمن کاکڑ اپنے دو ست کے ہمراہ یٹ روڈ پر واقع شوروم کے باہر بیٹھے تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طو رپر سول سنڈیمن اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔واقعے کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔یاد رہے کہ 17 مئی2011 کو کوئٹہ کے علاقے خیزی چوک پر خروٹ آباد میں ایک غیر ملکی تاجک اور4 روسی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ،اس وقت فضل الرحمن تھانہ ائر پورٹ میں بطور ایس ایچ او تعینات تھے، اس واقعے کے بعد انہیں برطرف کر دیا گیا اور تاحال ملازمت سے برطرف تھے ۔جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی انکوائری کے بعد کوئٹہ کے سابق کیپٹل سٹی پولیس آفیسر داؤد جنجوعہ اور ایف سی کے کرنل فیصل شہزاد ، ایس ایچ او فضل الرحمن کاکڑ اور اے ایس آئی رضا کو ذمے دار ٹھیرایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 29 دسمبر2011ء کو پولیس سرجن اور واقعے کے اہم گواہ ڈاکٹر باقر شاہ کو بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا، اس کے بعد اگست 2013ء میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے اے ایس آئی رضا خان کو ان کے گھر کے قریب موت کے گھاٹ اتار دیااورگزشتہ روز 21 جنوری2018ء کو سابق ایس ایچ او فضل الرحمن کاکڑ کو یٹ روڈ پر قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے ضروری کا رروائی کے بعدنعش ورثا کے حوالے کرکے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کا رروائی شروع کر دی۔دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں آپریشن ردالفساد جاری ہے اور اس آپریشن کے تحت پنجاب رینجرز نے خفیہ اطلاع پر ڈیرہ غازی خان کے نواحی گاؤں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیاگیا، دونوں دہشت گرد اغوا اور فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔دریں اثنابلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں حساس اداروں اور ایف سی کے عملے نے آپریشن رد الفساد کے دوران کا رروائی کر تے ہوئے تخریب کاری کے لیے چھپایا گیا اسلحہ، ایمونیشن ، راکٹ لانچر اور دیگر مواد بارود برآمد کر کے قبضے میں لے لیا۔اس کے علاوہ گزشتہ روز کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں ماں بیٹی پولیو ورکر کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز کے عملے نے سریاب اور ملحقہ علاقوں میں کا رروائی کر تے ہوئے3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے کا رروائی شروع کر دی۔