واٹر بورڈ‘ پابندی کے باوجود گریڈ 20 کے انجینئر کی کنٹریکٹ پر خدمات حاصل

184

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے گریڈ 20 کے انجینئر مشکورالحسن کی 2 سال کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر خدمات حاصل کرلیں۔ 32 سال ملازمت کرکے 13 جنوری کو ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر پلاننگ کی حیثیت سے ریٹائرہونے والے مشکورالحسن کی بحیثیت ٹیکنیکل ایڈوائزر برائے ایم ڈی خدمات حاصل کی گئی ہے۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر پرسنل پرویز الحق نے دفتری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ 18 جنوری ہفتے کو دفتری تعطیل کے دوران ہنگامی بنیاد پر جاری کیے گئے اس آفس آرڈر کے مطابق مشکورالحسن کی خدمات مجاز اتھارٹی و چیئرمین واٹر بورڈ جام خان شورو اور ایم ڈی ہاشم رضا زیدی کی منظوری سے حاصل کی گئی ہے۔ آرڈر میں کنٹریکٹ پر
خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے واٹر بورڈ نے ایمپلائز رولز 1986 اور ایکٹ 1994 کا حوالہ دیا ہے جبکہ واٹر بورڈ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت کام کررہا ہے اور یہ براہ راست صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہیں۔ مشکورالحسن کے لیے جاری ہونے والے حکم نامے میں وضاحت کی گئی ہے کہ ان کی ماہانہ تنخواہ 3 لاکھ روپے ہوگی جبکہ سرکاری رہائش اور گاڑی جو تاحال ان ہی ( مشکورالحسن ) کے استعمال میں ہے کنٹریکٹ کے دوران بدستور رہے گی۔ واٹر بورڈ کے افسران اور شہریوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریٹائرڈ انجینئر مشکورالحسن کی خدمات کنٹریکٹ پر حاصل کیے جانے کے عمل پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ واٹر بورڈ کے بعض افسران کا کہنا ہے کہ مذکورہ انجینئر نے اپنی ملازمت کے دوران سرکاری طور پر متعدد غیرملکی مطالعاتی دورے کیے لیکن ان کے دوروں سے ادارے کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے جن منصوبوں کی پلاننگ اور ڈیزائننگ کی وہ تمام نہ صرف تاخیر کا شکار ہوئے بلکہ ان کی لاگت بھی اندازے کے مطابق سو فیصد غلط نکلی جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکورالحسن ایڈوائزر بننے کے باوجود ہفتے کو واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ہانی مسلم کے دورے کے دوران کہیں نظر نہیں آئے تھے۔