جسارت لیبر فور م میں شرکاء کے تاثرات

345

جسارت لیبر فور م میں شرکاء نے نے حکومت سندھ کی جانب سے پچھلے دنوں ہونے والی پہلی سہ فریقی لیبر کانفرنس کو خوش آمدیوں کی کانفرنس قرار دے دیتے ہو ئے کہا ہے کہ اس کانفرنس میں مزدور یونینوں کے رہنماؤں کے بجائے‘ بیورو کریٹس اور مشیر وں کی بڑی تعداد میں شریک تھی۔ نام نہاد لیبر کانفرنس میں مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے کوئی لیبر پالیسی نہیں بنائی گئی۔ پاکستان کا مزدور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن ہمیشہ سے مزدوروں کو نظرانداز کیا گیا۔ مزدوروں نے اپنے آپ کو اگر زندہ رکھنا ہے تو اس کے لیے مزدوروں کو میدان عمل میں نکل کر جدوجہد دکرنی ہو گی بصورت دیگر آئندہ آنے والی نسلیں روٹی‘ کپڑا اور مکان سے محروم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا جسارت کی مزدور دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔ جسارت کا صفحہ محنت کی مسلسل اشاعت کو 28 واں سال ہے اور ہر پیر کو باقاعدگی کے ساتھ پورا صفحہ مزدوروں کے مسائل کے حوالے سے شائع کرتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے بڑے بڑے اخبارات میں مزدوروں کے لیے ایک کالم کی خبر بھی شائع نہیں ہوئی ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سہ فریقی لیبر کانفرنس میں مزدوروں کے حقوق کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں پیش کیا گیا صرف زبانی کلامی دعوے کیے گئے۔ یہ کانفرنس پیپلز لیبر بیورو کی کانفرنس ثابت ہوئی۔ مزدور رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مزدور ملک کا سرمایہ ہے۔ وزارت محنت کرپٹ لوگوں پر مشتمل ہے وہ کہا سے مزدوروں کے حقوق کے لیے کچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر موصوف کے پاس چار وزارت ہیں اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی مزدوروں کے ساتھ کتنی ہمدردی رکھتی ہے،کل وقتی مزدوروں کے لیے کو ئی وزیر ہی مو جو د نہیں ہے۔ چار وزارت رکھنے والے وزیر کس طرح سے مزدور کے مسائل کو حل کرسکے گا انہیں تو مزدوروں سے ملنے کے لیے بھی وقت نہیں ملتا ہے حکومت سندھ فوری طور پر کل وقتی وزیر محنت کی تعیناتی کرے تاکہ ایک مزدور آسانی کے ساتھ ان سے ملاقات کرکے اپنے مسائل کو بیان تو کرسکے۔