نادرا غیر ملکیوں پر مہربان اور پاکستانیوں پر ظلم

469

پاکستانی شہری کئی برس سے نادرا نامی ادارے کے مظالم کا شکار ہیں۔ کراچی کے لوگ تو اس کا خصوصی ہدف ہیں اور کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن فرنٹیئر کالونی وغیرہ تو گویا سرخ نشان زدہ ہیں۔ جس کے پاس شناختی کارڈ ہے وہ تجدید کرانے آئے تو باپ، دادا کے کاغذات لاؤ اگر ہندوستان سے ہجرت کی تھی تو ہجرت کی اسناد لاؤ، ان سے کہا جاتا ہے کہ اگر مشرقی پاکستان سے آئے تھے تو کس تاریخ کو آئے تھے اس کا ثبوت لاؤ۔ جب نادرا والوں کو بتایاجاتا ہے کہ اس سے قبل 6 مرتبہ شناختی کارڈ بن چکا ہے اس کی بنیاد پر تجدید کرائی ہے لیکن نادرا نے یہی جواب رٹ رکھا ہے کہ اب پالیسی بدل گئی ہے ان حالات میں اگر نادرا کے ترجمان کا اعتراف اور نادرا میں اندرونی طور پر تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئے کہ نادرا نے اب تک غیر ملکیوں کو 72 ہزار پاکستانی شناختی کارڈ بناکر دیے ہیں تو پھر اصلی پاکستانیوں کو کیوں تنگ کیا جارہاہے۔ مشرقی پاکستان میں جو لوگ بھی تھے وہ 16 دسمبر سے پہلے آئے یا بعد میں یا آج بھی بنگلا دیش میں پھنسے ہوئے ہیں اور پاکستان آنا چاہتے ہیں وہ سب پاکستانی ہیں۔ وہ جس روز پاکستان آنا چاہیں ان کو شناختی کارڈ جاری ہونے چاہییں۔ لیکن 72 ہزار غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرنے والا ادارہ اپنی بدمعاشی چھپانے کے لیے پاکستانی شہریوں کو تنگ کررہاہے۔ اس مسئلے پر عدالتیں، اخبارات اور ٹی وی چینلز خاموش ہیں۔ چیختے دھاڑتے اینکرز کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ یہ ظلم کب تک چلے گا۔