لاپتہ افراد،رینجرزکوالزامات کاجواب دیناپڑے گا،سندھ ہائیکورٹ

314

سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ رینجرز کو لاپتہ افراد سے متعلق الزامات کا جواب دینا پڑے گا۔بدھ کے روز سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

دو لاپتہ افراد زاہد حیدر اور مشتاق عادل کے اہل خانہ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اس دوران شور شرابا بھی کیا۔مشتاق عادل کی والدہ نے کہا کہ مشتاق عادل کو رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیا اور غائب کردیا، 3 سال سے میرا بیٹا لاپتہ ہے اور ہمیں تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے، بیٹا زندہ ہے تو بتادیں، اور اگر ماردیا ہے تو بھی بتایا جائے۔

جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ لاپتہ شہری مشتاق عادل کی گمشدگی کا الزام براہ راست رینجرز پر عائد کیا جارہا ہے، رینجرز کو الزامات کا جواب دینا پڑے گا۔دوسرے لاپتہ شہری زاہد حیدر کی والدہ نے چیختے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو گولیمار کے علاقے سے رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیا،

رینجرز حکام تو کسی کی سنتے نہیں ہیں، خدا کے لیے عدالت ہی ہماری دادرسی کرے۔عدالت میں موجود وکلا نے خاتون کو خاموش کرانے کی کوششیں کیں تو انہوں نے کہا کہ چیخ اس لیے رہی ہوں کہ شاید کسی کو لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی آواز سنائی دے اور کسی کے کان کھلیں۔

عدالت نے 22 فروری کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن، رینجرز حکام اور دیگر کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔