’جان ہے تو جہان ہے ‘

765

حکیم محمد اشفاق

زندگی میں انسان کچھ اس طرح سے بہت سی چیزوں کو خود پر نشے کی حد تک طاری کر لیتا ہے کہ پھر اُن کے بغیر چلنا تو درکنار، بسا اوقات سانس لینا بھی دشوار لگتا ہے۔ صرف سگریٹ ہی ایک نشے کی لت نہیں کہ جس کا شکار ہونے پر انسان کو اس کے بغیر جینا ناممکن لگنے لگے بلکہ آج کے انسانوں کو تو انٹرنیٹ کے بغیر بھی بالکل ویسی ہی بے چینی محسوس ہونے لگتی ہے جس طرح کی بے زاری انسان کو پسندیدہ چیز نہ ملنے پر ہونے لگتی ہے۔ انسان کو آج زندگی میں تبدیلیوں کی از حد ضرورت ہے تاکہ انسان کی زندگی کا صحت مندانہ سلسلہ جاری رہ سکے۔
1: آج ہم پانی پیتے تو ہیں مگر اس طرح نہیں اور اتنا نہیں جتنا کہ پینے کی ضرورت ہے۔ ہر کوئی اس انتظار میں رہتا ہے کہ کب شدید پیاس سے نڈھال ہو جائیں اور تب جا کر پییں۔ جبکہ پانی کو تو تھوڑا تھوڑا پیاس لگنے سے پہلے پیتے رہنا چاہیے۔ ہر گھنٹے میں ہر تھوڑی دیر بعد تھوڑا سا پانی آپ کی تازگی اور چستی کو برقرار رکھتا ہے۔ انسان پانی متناسب پیے تو تھکن سے بھی محفوظ رہتا ہے۔
2: آج ہم نے زندگی کو ہر طرح سے انٹرنیٹ اور آلات کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔ ان آلات کے ساتھ پکڑن پکڑائی کے کھیل ہی نے ہمیں مزید تھکانا شروع کر دیا ہے کیونکہ صرف آلات آنکھوں ہی کو نہیں بلکہ آپ کے دماغ کو بھی شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آپ کو وقت سے پہلے بوڑھا کررہے ہیں۔خواہ ٹی وی ہو، موبائل ہو، انٹرنیٹ ہو، ان کے استعمال کا وقت اور مقصد متعین کریں۔ آپ نے اتنے مخصوص وقت کے لیے اگر استعمال کرنا ہے تو آخر کیوں کرنا ہے، آپ کے پاس اس کی کوئی نہ کوئی معقول وجہ ہونی چاہیے تاکہ آپ بلا وجہ میں استعمال برائے استعمال کرتے کرتے نہ صرف یہ کہ دن کا اچھا خاصا وقت برباد کریں اور کچھ حاصل بھی نہ ہو۔
3: زندگی میں مشاغل کو پروان چڑھائیں کیونکہ ٹی وی اور سوشل میڈیا مشاغل میں نہیں، وقت کو قتل کرنے میں زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ہاں یہ ہے کہ آپ اچھے مقاصد کے لیے بھی سوشل میڈیا کو ضرور استعمال کرسکتے ہیں مگر یہ یاد رکھیں کہ اگر آپ ہمیشہ ہی اس کے استعمال میں مشغول رہیں گے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ایک اچھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال بھی نقصان ہی کا باعث بنتا ہے۔

2
مشاغل ایسے اختیار کریں جن سے آپ کا بھی بھلا ہو اور دوسروں کا بھی۔ ذہنی اور شخصی بہتری بھی حاصل ہو۔ اپنے مشغلے کے لیے ہر روز وقت دینا مشکل ہو تو آپ اس کو ہفتے میں 2 یا 3 دن ضرور دیں۔
4: فطرت کے قریب رہنا سیکھیں کیونکہ فطرت کے اندر طاقت ہے جو کہ انسان کو اندر سے صحت مند اور پر سکون کرتی ہے۔ انسانوں کے پاس باغات میں جانے کے مواقع آرام سے موجود ہیں۔ آپ جا سکیں تو مہینے میں ایک دفعہ بھی 2 گھنٹے سکون سے گزار کر آئیں تو آپ کو نہ صرف بہت اچھا اور بہتر محسوس ہو گا بلکہ یہ خوشگوار احساس کئی روز تک طاری بھی رہے گا۔
5: صحت مند کھانا کھائیں۔ ہم لوگ بہت زیادہ مرغن اور تیز مرچ مسالحہ کے عادی ہوتے جارہے ہیں۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ آگے زندگی میں یہ چیزیں ہمیں ہائی بلڈ پریشر اور معدے کے السر میں مبتلا کر رہی ہیں۔ جیب اور صحت دونوں آپ کی اپنی ہیں۔ کبھی بھی کوئی حکومتی نمائندہ آپ کی صحت کے لیے آگے نہیں آئے گا۔ لہٰذا آپ کو خود آگے آنا ہوگا اور صحت مند اقدامات کرنے ہوں گے جو کہ آسان عمل ہے۔
ہر صورت کوشش کریں کہ گھر کا بنا ہوا کھانا کھائیں۔ مرچ مسالحہ مناسب مقدار میں استعمال کریں۔ کھانا نہ زیادہ ٹھنڈا کھائیں نہ بہت زیادہ گرم۔ پیٹ مکمل بھر کر نہ کھائیں۔ کچھ جگہ پیٹ میں خالی رکھ کر کھائیں۔ کھاتے ہی سوئیں نہیں۔کھانے کو کم آنچ پر پکائیں، بہت تیز آنچ پر پکا ہو اکھانا غذائیت کو ضائع کر دیتا ہے۔
6: سوفٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوس سے پرہیز کریں اور کوشش کریں کہ گھر کے بنے تازہ مشروبات ہی پییں۔ سوفٹ ڈرنکس سے بچنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ان کو گھر میں لا کر نہ رکھیں۔
7: جن چیزوں کو آپ کھانا یا پینا نہیں چھوڑ سکتے، ان کے نقصانات ڈھونڈ کر پڑھنا شروع کردیں کیونکہ اس طرح آپ کو آہستہ آہستہ خود ہی اس طرح کی چیزوں سے نفرت سی ہونے لگے گی۔
8: انسان کا ذوق تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ آپ جو برانڈ استعمال کرتے ہیں اور جو چیزیں کھاتے ہیں وہی آپ کا ٹیسٹ بناتی ہیں۔ آپ آہستہ آہستہ صحت بخش چیزیں کھانا شروع کریں۔ آپ کو وہ خود بخود اچھی لگنے لگیں گی۔ ایک وقت آئے گا کہ آپ خود کو غیر صحت بخش چیزوں سے دور ہوتا محسوس کریں گے۔
9: تازہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔ ہمارے ملک میں اب بھی بہت سے پھل اور سبزیاں اسیے ملتے ہیں جو کہ کم قیمت ہیں اور صحت بخش بھی۔ رنگ برنگے فاسٹ فوڈ کی جگہ ان چیزوں کو خرید کر کھائیں جو آپ کو فائدہ بھی پہنچائیں گی اور صحت بھی بنے گی۔
10: صحت کا خیال رکھنا ہم سب پر فرض ہے۔ یہ بھی اللہ کی دی ہوئی ایک نعمت اور امانت ہے۔ جوانی میں ہی خیال رکھنا سیکھ لیں گے تو آپ کی زندگی بن جائے گی۔ دواؤں اور بیماریوں کا خرچ بچے گا۔ بڑھاپا اچھا گزرے گا۔ زندگی پر لطف لگے گی۔ صحت ہو تو انسا ن ہر طرح کے حالات سے مقابلہ کر سکتا ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ: ’ جان ہے تو جہان ہے‘ ۔ بشکریہ:احناف لائبریری