نادرا کو عدالت کا انتباہ

303

عدالت عالیہ سندھ نے نادرا کی حرکتوں کی مذمت کرتے ہوئے بہت سخت الفاظ میں انتباہ کیا ہے کہ عوام کو تنگ کرنے والے نادرا افسران جیل جائیں گے۔ جسٹس عقیل عباسی کا کہناتھا کہ نادرا نے لوگوں کی زندگی عذاب بنادی ہے، عوام کو سہولت نہیں دے سکتے تو ادارے کو تالا لگادیں۔ نادرا کی ناقص کارکردگی پر عدالت عالیہ کی برہمی بالکل جائز ہے لیکن کیا یہ صرف تبصرہ ہی رہے گا یا عوام کو تنگ کرنے والے افسران کو کوئی جیل بھی بھیج سکے گا؟ نادرا کے ڈسے ہوئے عوام ایسے عدالتی تبصروں سے خوش تو ہوجاتے ہیں لیکن بد عنوان ادارے اور افسران اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔ اس کا بھی کوئی امکان نہیں کہ کوئی عدالت نادرا پر تالے ڈال دے۔ قومی شناختی کارڈ کی تجدید سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے معزز جج نے نادرا کے افسر کو متنبہ کیا کہ اگر عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو یہیں سے جیل بھیج دیں گے۔ یہ کام اگلی پیش پر کر ڈالا جائے کیونکہ جن کی خوبری ہو وہ ایسے انتباہ کو خاطر میں نہیں لاتے۔ شناختی کارڈ حاصل کرنے یا اس کی تجدید کرانے کے حوالے سے اتنی شکایات سامنے آچکی ہیں کہ کسی ایک آدھ افسر کو جیل بھیجنے سے بھی کام نہیں چلے گا۔ اس کا تو ایک ہی علاج ہے کہ عوام زبردست احتجاج کریں اور صرف رسمی دھرنے پر اکتفا نہ کریں عوامی سطح پر نادرا کی حرکتوں کے خلاف صرف جماعت اسلامی کراچی مہم چلارہی ہے۔ اس مہم میں نہ صرف نادرا کے متاثرین بلکہ کراچی کی دیگر تنظیموں کو بھی ساتھ دینا چاہیے کیونکہ یہ جماعت اسلامی کا نہیں، عوام کا مسئلہ ہے اور سنگین مسئلہ ہے۔ نادرا جن لوگوں کو مختلف بہانوں سے تنگ کرتی ہے، وہی لوگ کسی دلال کو پیسے دے کر آسانی سے کارڈ بنوالیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دلالوں کی کمائی میں تمام عملے کا حصہ ہوتا ہے اور لوگوں کو تنگ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ نادرا نے کراچی کے کچھ علاقوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا ہوا ہے کہ وہاں سے تعلق رکھنے والوں کو پاکستانی تسلیم ہی نہیں کرنا اور انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں ہوگا۔ ہم ایک بار پھر کہیں گے کہ نادرا کے افسران دھرنوں اور مظاہروں سے ٹھیک ہونے والے نہیں۔ جن کو بلا جواز تنگ کیا جارہاہے وہ عدالت سے بھی رجوع کریں۔ اسی عدالت میں زاہد حیدر اور مشتاق عادل کے اہل خانہ نے براہ راست رینجرز پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ان کے پیاروں کو لاپتا کردیا ہے۔ مشتاق عادل کی والدہ کے مطابق ان کے بیٹے کو 3 سال پہلے رینجرز نے اٹھالیا تھا اور کچھ پتا نہیں کہ وہ زندہ ہے یا مرگیا۔ عدالت عالیہ سندھ نے رینجرز کو بھی انتباہ کیا کہ لاپتا افراد سے متعلق الزامات کا جواب دیا جائے۔ پاکستان میں کچھ قوتیں عدالتوں کو خاطر میں نہیں لاتیں لوگوں کو غائب کرنے میں صرف پولیس ہی نہیں کئی ایجنسیاں بھی ملوث ہیں، اس سے عوام میں تنافر بڑھ رہا ہے۔