کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) میں پابندی کے باوجود گریڈ 20 کے ریٹائرڈ انجینئر مشکورالحسن کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمت فراہم کرنے کا نوٹس لیا ہے۔ یادرہے کہ روزنامہ جسارت نے 22 جنوری کو اپنی اشاعت میں اس سرخی کے ساتھ خبر شائع کی تھی کہ ” واٹر ، پابندی کے باوجود گریڈ 20 کے انجینئر کی کنٹریکٹ پر خدمات حاصل
“۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ اس خبر پر سیکرٹری بلدیات محمد رمضان اعوان نے واٹر بورڈ کے ایم ڈی سید ہاشم رضا سے اس تقرر کے حوالے سے رپورٹ طلب کی اور ان سے پوچھا ہے کہ ” آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ریٹائرڈ انجینئر مشکورالحسن کو 3لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ، سرکاری رہائش اور کار کے ساتھ 2 سال کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ ایم ڈی سے سوال کیا گیا ہے کہ ان کی تقرری کس کی منظوری اور کس قانون کے تحت کی گئی ہے حالانکہ صوبے بھر میں سپریم کورٹ کے حکم پر ریٹائرڈ ملازمین کی کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتیوں پر پابندی ہے ؟۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے مشکورالحسن کے ان کارناموں کا ریکارڈ بھی طلب کیا جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ ملازمت کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سیکریٹری بلدیات محمد رمضان اعوان نے جب نمائندہ جسارت نے رابطہ کیا تو انہوں نے رہورٹ طلب کیے جانے کی تصدیق کی اور بتایا کہ رپورٹ آنے کے بعد قانون کے تحت کنٹریکٹ کی بنیاد پر مشکورالحسن کی ملازمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔