نیب کا ملکی و غیر ملکی این جی اوز کے معاملات کی تحقیقات کا فیصلہ

542

قومی احتساب بیورو (نیب) نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والی قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے تمام معاملات کی تحقیقات کرے گا۔

نیب کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام این جی اوز اور آئی این جی اوز کی جانچ پڑتال کی جائے گی کیونکہ ان پر نہ صرف غلط استعمال بلکہ غلط طریقے سے فنڈنگ کا الزام بھی لگتا ہے۔

اس حوالے سے نیب حکام نے میڈیا کو بتایا کہ نیب کو کچھ شکایات موصول ہوئی تھیں، جس کی بنیاد پر این جی اوز اور آئی این جی اوز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے نیب وزارت داخلہ اور اقتصادی امور ڈویڑن سے تمام این جی اوز اور آئی این جی اوز کے کام، مقاصد اور غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے تفصیلات حاصل کرے گا۔

حکام نے بتایا کہ نیب کی جانب سے ایک سوال نامہ تیار کیا گیا ہے، جو مزید معلومات کے لیے تمام این جی اوز اور آئی این جی اوز کو بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نیب این جی اوز اور آئی این جی اوز کے خلاف اس طرح کی کوئی کارروائی کرنے جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئی این جی اوز کا معاملہ اس وقت زیر غور آیا تھا جب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ زیادہ تر آئی این جی اوز تعلیم، صحت، قانون اور پولیس اصلاحات جیسے مختلف شعبوں کے لیے دیے گئے فنڈز کو غلط استعمال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب میں نے تمام آئی این جی اوز پابندی لگائی تھی تو امریکا اور برطانیہ کی حکومت کی جانب سے واویلا مچایا گیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں حیران تھا کہ کیوں یہ دونوں حکومتیں آئی این جی اوز کی حمایت میں سامنے آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکی اور برطانوی حکومتوں کی جانب سے مختلف شعبوں کے لیے جاری کیے گئے فنڈز کو آئی این جی اوز ہڑپ کرلیتی تھیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے آئی این جی اوز کے کام رکاوٹیں لگائی تھی جبکہ ان کی پارٹی کے رکن اور موجودہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے تمام اداروں کو دوبارہ کام کرنے اجازت دی تھی۔

احسن اقبال نے کہا تھا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کرنا نہیں چاہتی اور آئی این جی اوز کو صفائی کے لیے موقع اور وقت دینا چاہیے۔

انہوں نے حکومت کے حالیہ اقدام کی حمایت کی جس میں کہا گیا تھا کہ جب تک آئی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواستوں پر حتمی فیصلہ نہیں آتا تمام آئی این جی اوز کام جاری رکھ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی این جی اوز کی رجسٹریش کے طریقہ کار میں کچھ رکاوٹیں حائل تھیں، جنہیں وزارت داخلہ نے ختم کردیا ہے۔

خیال رہے کہ آئی این جی اوز کو اپنی رجسٹریشن کی منسوخی کے خلاف 90 روز میں اپیل دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا جبکہ قوانین کے تحت اس طرح کی تنظیموں کا 60 دن کے اندر ملک چھوڑنا ضروری تھا۔

نیب بورڈ نے 10 ریفرنسز،5 تحقیقات اور 6 انکوائریز کی بھی منظور دی۔

یہ ریفرنسز سابق چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی اور سابق سیکریٹری عظیم دیوی، سابق ایڈیشنل سیکریٹری بلوچستان علی ظہیر، بلوچستان کے میڈیکل اسٹور ڈپارٹمنٹ اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے میاں ابوذر شاد، خالد محمود چھڈا اور سید آصف اختر ہاشمی کے خلاف دائر کیے جائیں گے۔