استعمال شدہ درآمد کی جانے والی کاروں اور منی وینز کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ

467

ٹویوٹا وٹز درآمد شدہ گاڑیوں میں سب سے زیادہ مقبول رہی اور اس کے 8 ہزار 680 یونٹس پاکستان آئے
ٹیکسی سروس کریم اور اوبر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کے باعث استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات تیزی سے بڑھی
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) آٹو صنعت کے حالیہ اعداد و شمار میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ2016ء کے مقابلے میں 2017 میں پاکستان میں استعمال شدہ درآمد کی جانے والی کاروں اور منی وینز کی تعداد میں تقریبا 70 فیصد تک اضافہ ہوا اور یہ تعداد 38 ہزار 676 سے بڑھ کر 65 ہزار 723 تک پہنچ گئی۔اس کے علاوہ اسپورٹ یوٹیلٹی گاڑیوں (ایس یو ویز)کی درآمد بھی 59 فیصد بڑھ کر 7ہزار758 یونٹس تک پہنچ گئی جبکہ پک اپس اور وینز کی تعداد 9 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ہزار 154 یونٹس تک درآمد کی گئیں۔ مقامی صنعت کی جانب سے امپورٹ جنرل مینیفیسٹ ( آئی جی ایم )کے ذریعے ہر نئی اور پرانی درآمد شدہ گاڑی کا ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے جس کے ذریعے ہر درآمد شدہ کار کسٹم کے عمل سے گزرتی ہے۔2017 ءکے اعداد و شمار کے مطابق ٹویوٹا وٹز درآمد شدہ گاڑیوں میں سب سے زیادہ مقبول رہی اور اس کے 8 ہزار 680 یونٹس پاکستان آئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 40 فیصد اضافہ تھا، اس کے ساتھ ساتھ ڈائی ہاٹسو میرا کی تعداد 73.1 فیصد بڑھی اور 6 ہزار 91 یونٹس ملک میں درآمد کیے گئے۔اعداد و شمار کے مطابق 2016 میں ٹویوٹا ایکوا کے 3 ہزار 622 یونٹس درآمد کیے گئے تھے جبکہ 2017 میں یہ تعداد 96 فیصد بڑھی اور 7ہزار 123 یونٹس کی درآمدات ہوئی۔اس کے ساتھ 2017 میں سوزوکی ایوری کے 5 ہزار 88 یونٹس پاکستان آئے جو ایک سال کے دوران 14.6 فیصد تک اضافہ تھا جبکہ ڈائی ہاٹسو ہائی جیٹ کی درآمد میں 34.5 فیصد اضافہ ہوا اوراس کی تعداد 3 ہزار 367 یونٹس رہی۔درآمد شدہ گاڑیوں میں سوزوکی آلٹو کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا اور یہ ایک سال کے دوران 2ہزار 13 یونٹس سے بڑھ کر 4 ہزار 158 یونٹس تک پہنچ گئی جبکہ سوزوکی ویگن آر کی درآمدات میں 115 فیصد اضافہ ہوا اور 3 ہزار 574 یونٹس ملک میں آئے۔سالانہ اعداد و شمار کے مطابق ہونڈا ویزل کی درآمد 57.5 فیصد بڑھی اور 2ہزار 431 یونٹس پاکستان آئے جبکہ ٹویوٹا لینڈ کروزر کی تعداد میں 55.7 فیصدتک اضافہ ہوا اور 3 ہزر 301 یونٹس کی درآمدات ہوئی۔اعداد و شمار کے مطابق2017 میں استعمال شدہ گاڑیوں کی کل درآمدات میں 65 فیصد اضافہ ہوا اور یہ تعداد 76 ہزار 635 یونٹس رہی جو ایک سال قبل 46 ہزار 500 یونٹس تک محدود تھی۔خیال کیا جارہا ہے کہ کم شرح سود، بینکوں کی جانب سے آٹو فنانسنگ میں اضافہ اور ٹیکسی سروس کریم اور اوبر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کے باعث استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات تیزی سے بڑھی ہیں جبکہ مقامی سطح پر اسمبلڈ ہونے والی گاڑیوں کی فروخت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ۔مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی تعداد میں ایک سال کے دوران 20.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جولائی سے دسمبر کے درمیان ایک لاکھ 3 ہزار 432 یونٹس فروخت کیے گئے۔ ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی سے دسمبر کے درمیان درآمد شدہ کاروں کی کل تعداد میں 64 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ان کی مالیت 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسسزیز مینوفیکچرز کے سابق چیئرمین عامر اللہ والا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس مقامی وینڈنگ صنعت کی آمدنی میں اندازا 23 ارب روپے کی کمی آئی تھی۔انہوں نے کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات موجودہ اسمبلرز، نئے آنے والوں اور پرزے بنانے والوں کی طرف کی جانی والی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو استعمال گاڑیوں کی درآمدات سے متعلق ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے طریقہ کار میں ترمیم کرنی چاہیے۔