پاکستان اربوں ڈالر کی غیر ضروری زرعی درآمدات کررہا ہے

191

کراچی (رپورٹ:جہا نگیر سید) زرعی ملک پاکستان ہر سال 9 ارب ڈالر کا خطیر زرمبادلہ زرعی اشیاء کی درآمدات پر خرچ کردیتا ہے۔ درآمدی اشیاء کی بڑی مقدار کیڑوں سے آلودہ ہوتی ہیں جو مقامی زرعی پیداوار کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچادیتی ہے۔ بدقسمتی سے ستر سال بعد بھی درآمدی اشیاء کو مقامی طور پر کیڑوں سے پاک کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ پاکستان میں زرعی درآمدات کے حوالے سے ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 9 سو سیڈ کمپنیاں زرعی پیداوار میں اضافے کے نام پر تجرباتی طور پر کروڑوں ڈالر مالیت کے ٹیکس فری بیج اور معاون اشیاء درآمد کررہی ہیں لیکن ان کے پاس تجرباتی فیلڈ موجود ہے نہ انہوں نے اس ضمن میں زرعی یونیورسٹیوں سے مدد حاصل کی ہے۔ ان کے پاس ٹیکس فری درآمدی بیجوں کے استعمال کا کوئی ریکارڈ تک موجود نہیں ہے۔ ان کمپنیوں کی اکثریت تجرباتی بنیاد پر ٹیکس سے مستثنیٰ بھاری مقدار میں بیج برآمد کرکے انہیں مارکیٹ ریٹ پر فروخت کرکے منافع بنارہی ہیں۔ ان کمپنیوں کی پاکستان میں شروم کی طرح پیدائش سے نجی شعبے میں حقیقی طور پر ریسرچ کرنے والے ادارے وجود میں نہیں آرہے ہیں۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان غیر ضروری طور پر اربوں ڈالر کی زرعی درآمدات کررہا ہے۔
جس سے ملک کا انتہائی قیمتی زرمبادلہ ضائع جارہا ہے۔ لہٰذا اقدامات کے ذریعے پاکستان کی زرعی درآمدات کا حجم کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔