کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے ہائی کورٹ کے تشکیل کردہ واٹر کمیشن کی ہدایت پر جمعہ کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منصوبے ایس تھری کے نااہل پروجیکٹ ڈائریکٹر کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ یادرہے کہ واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر مسلم ہانی نے گزشتہ روز کمیشن کی حالیہ سماعت میں نکاسی آب کے پروجیکٹ ایس تھری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت دیگر دو افسران کے بارے میں سخت برہمی کا اظہار کیا تھا انہیں پوسٹ سے ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن نے کمیشن کے سربراہ کو یقین دہانی کرائی تھی۔ جمعہ کو حکومت کے محکمہ بلدیات نے ایس تھری منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر امتیاز علی مگسی کو فوری ایس تھری پروجیکٹ کے پی ڈی کے عہدے سے فارغ کرکے انہیں واٹر بورڈ کے ایم ڈی کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکم نامے کے مطابق ایس تھری پروجیکٹ پر امتیاز مگسی کی جگہ گریڈ 19 کے انجینئر ایوب شیخ کو تعینات کردیا گیا ہے۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کے منصوبے ایس تھری پر 2008ء سے کام جاری ہے تاہم ابھی تک صرف لیاری سیور کنڈیوٹ کا کام جزوی طور پر کیا گیا ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق کوئی بھی کام نہیں کیا گیا تھا جس کا واٹر کمیشن نے سخت نوٹس لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اہم کام نہ ہونے کے باوجود یہ منصوبہ اپنی اصل لاگت 8 ارب روپے سے بڑھ کر 42 ارب تک پہنچ گیا جبکہ 6 ارب روپے ٹھیکیدار کو جاری بھی کیے جاچکے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایس تھری کے آج برطرف کیے جانے والے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو 3 ماہ قبل ایم ڈی ہاشم رضا زیدی نے بھی ہٹادیا تھا مگر اثر و رسوخ کے باعث انہیں دوبارہ اسی عہدے پر تعینات کردیا گیا تھا۔ اس میں کرپشن اور بے قاعدگیاں بھی کی گئیں ۔ جس کے باعث یہ منصوبہ 8 ارب سے اب 42 ارب روپے کی لاگت تک پہنچ چکا ہے۔