صوبائی حکومتیں پولیس کو تعصب پر مبنی رویہ اپنانے سے باز رکھیں، مشتاق خان

202

پشاور (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس شوریٰ کا دو رورزہ اجلاس المرکز الاسلامی میں شروع ہوگیا۔ اجلاس کی صدارت جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کی۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، نائب امرا مولانا محمد اسماعیل، نورالحق، مولانا اسد اللہ، صاحبزادہ ہارون الرشید، ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت اللہ ، فاٹا کے امیر سردار خان، وزیر بلدیات عنایت اللہ خان، پارلیمانی لیڈر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ، صوبائی مجلس شوریٰ کے اراکین سمیت امرا اضلاع نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیشن 2016-17ء کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹ پیش کی گئیں۔ اجلاس میں نئے سیشن سمیت انتخابات کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ صوبائی شوریٰ کا اجلاس آج دوپہر دو بجے اختتام پذیر ہوگا۔ صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا کہ دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کی بحالی سے صوبے کی سیاسی ماحول میں ارتعاش پیدا ہوگیا ہے اور صوبے کی سیاسی جماعتیں بالخصوص سیکولر اور لبرل جماعتیں ایم ایم اے کی بحالی کے بعد خوفزدہ ہیں۔ دینی جماعتوں میں مکمل ہم آہنگی اور ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم ہے۔ ایم ایم اے کی تنظیم سازی کے لیے جنرل کونسل بن چکی ہے جس میں اتحاد میں شامل تمام جماعتوں سے چار چار افراد کو شامل کیا گیا ۔ایم ایم اے کی جنرل کونسل کا اجلاس 15فروری کو ہوگا جس میں مرکزی کابینہ تشکیل دی جائے گی اور اس کے ساتھ دیگر امور زیر بحث آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کا قاتل راؤ انوار ابھی تک گرفتار نہیں ہوا، نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نقیب اللہ محسود کے قاتل راؤ انوار کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ سندھ اور پنجاب میں پشتونوں کے ساتھ متعصبانہ اور نامناسب رویہ اپنایا جاتا ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے عوام بھی پاکستانی شہری ہیں، صوبائی حکومتیں پولیس کو تعصب پر مبنی رویہ اپنانے سے باز رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے زینب کے قاتل کو تو گرفتار کرلیا ہے لیکن اب اس کی سزا کے متعلق چہ مگوئیاں ہورہی ہیں، خیبر پختونخوا کی پولیس تاحال مردان کی عاصمہ کے قاتل اور ڈیرہ اسماعیل خان کی شریفاں بی بی کو بے عزت کرنے والوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دونوں ملزمان کی عدم گرفتاری سے پولیس کی کارکردگی کا پول کھل گیا ہے۔ ہم حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے جبکہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ مردان اور ڈیرہ اسماعیل خان واقعات میں ملوث مرکزی ملزمان کی گرفتاری یقینی بنا کر انہیں سخت ترین سزا دیں۔ انہوں نے امرا اضلاع اور اراکین شوریٰ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا اس وقت ایک طاقتور پلیٹ فارم ہے، نقیب محسود، زینب اور شریفاں بی بی کے کیسز سمیت دیگر اہم کیسز میں سوشل میڈیا کا کردار قابل تعریف رہا ہے۔ امرا اضلاع اس طرف خصوصی توجہ دیں اور اس کے لیے سہولیات سے آراستہ ایک مضبوط ٹیم بنائیں۔