وزیراعظم نامکمل لیاری ایکسپر یس وے کا افتتاح آج کریں گے

420

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی آج نامکمل لیا ری ایکسپریس وے کا افتتاح کریں گے۔ 15برس کی تاخیر کے بعد بھی لیاری ایکسپریس وے کا افتتاح سروس روڈ اور اسٹریٹ لا ئٹ کے بغیر کیا جا رہا ہے‘ منصوبے پر100 فیصد کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ سروس
روڈ اور روشنی کا نامکمل انتظام بڑے حا دثات کا با عث بن سکتا ہیں۔ سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ 2 طرفہ ٹریفک کے لیے لیاری ایکسپریس وے منصوبے کا آغاز11مئی 2002ء میں ہوا جس کی تکمیل کی مدت8 نومبر 2004ء تھی تاہم متاثرین کی نوآبادکاری کا کام انتہائی سست روی کا شکار رہا جس کی وجہ سے لیاری ایکسپریس منصوبے میں 15برس لگ گئے۔ لیاری ایکسپریس وے منصوبے کے آغاز پر منظور شدہ پی سی ون 5 ارب 8 کروڑ روپے کا تھا‘ غیرمعمولی تاخیر اور ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے اب یہ منصوبہ 23 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ 16کلومیٹر پر محیط ساؤتھ باؤنڈ سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ کا تعمیراتی کام فروری2008 ء میں مکمل کرکے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ این ایچ اے کے مطابق لیاری ایکسپریس وے منصوبے کی تعمیر میں سب سے بڑی رکاوٹ تجاوزات تھیں جن کو ہٹانے کی ذمے داری سندھ حکومت اور شہری و بلدیاتی اداروں کی تھی ‘دونوں کناروں پر غیرقانونی کچی آبادیاں اور لیز مکانات تھے‘ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کچی آبادیوں کے رہائشیوں کی نوآبادکاری اور لیز مکانات کے مالکان کو زرتلافی دینے کے لیے فنڈز مختص کیے‘ متاثرہ خاندانوں کی نوآبادکاری سست رہی جبکہ لیزمکانات کے مالکان نے ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا جس کی وجہ سے رائٹ آف وے بروقت نہ مل سکی اور منصوبہ کی تکمیل میں 15سال تاخیر ہوگئی۔ لیاقت آباد، میانوالی کالونی اور حسن اولیا کالونی میں 5.3 کلومیٹر اراضی نہ ملنے اور این ایچ اے کو مطلوبہ فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے نارتھ باؤنڈ کا تعمیراتی کام 2010ء تا 2012ء تک مکمل طور پر بند رہا۔ این ایچ اے کے متعلقہ افسران کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے 2012 ء کے بعد بھی نوآباد کاری کا کام بڑی سست روی سے کیا جس کی وجہ سے لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ بھی سست روی کا شکار رہا‘ 25 جون 2017 ء میں سندھ حکومت نے این ایچ اے کو رائٹ آف وے کی حوالگی کا کام مکمل کردیا جس کے بعد تعمیراتی کام تیزی سے کیا گیا ہے۔ این ایچ اے کے متعلقہ افسران کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر لیاقت آباد، میانوالی کالونی اور حسن اولیا کالونی میں لیز مکانات کو بچانے کے لیے منصوبے کے ڈیزائین میں تبدیلی کی گئی‘ لیاقت آباد میں تین ہٹی تا سندھی ہوٹل 1832میٹر بالائی گزرگاہ (ایلی ویٹڈ) کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ میوہ شاہ برج تا منگھوپیر انٹرچینج تک 2400 میٹر بالائی گزرگاہ کا تعمیراتی کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ این ایچ اے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر جاوید لانگاہ کا کہنا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے منصوبہ لیاری ندی کے دونوں اطراف سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ 38.67 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں32 کلومیٹر دوطرفہ مین ٹریک اور کم و بیش6.67 ریمپس شامل ہیں‘ منصوبے میں4 انٹرچینج اور 18 فلائی اوورز تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منگھوپیر برج تا میوہ شاہ بالائی گزرگاہ کی تعمیرات مکمل ہوگئی ہیں‘ لیا ری ایکسپریس وے کے دونوں اطراف سروس روڈ کی تعمیر میں تجاوزات حائل ہیں تاہم جو رائٹ آف وے سندھ حکومت نے دی ہے اس پر تعمیرات مقررہ مدت میں کرلی ہیں۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے دونوں اطراف اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کا کام بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ا توار سے لیاری ایکسپر یس وے کے دونوں ٹریک کو عوام کے لیے کھول دیا جا ئے گا۔ لیاری ایکسپریس وے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس پر یومیہ 35 ہزار گاڑیاں گزر سکیں گی اور شہری سہراب گوٹھ سے ماری پورروڈ تک کا راستہ صرف 15منٹ میں طے کرسکیں گے جبکہ اہم سرکاری دفاتر، تجارتی مراکز اور صنعتی ایریاز تک بھی چند منٹوں میں پہنچا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ عدالت عالیہ نے5 دسمبر2017ء کو ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ 2007ء میں 3 ارب کی لاگت سے مکمل ہونا تھا اب لاگت 23 ارب روپے ہوچکی ہے۔