پنجاب حکومت ،مزید 7بچیوں سے زیادتی کی تحقیقات بھی جے آئی ٹی کے سپرد

191

لاہور،راولپنڈی، قصور(نمائندہ جسارت+آن لائن)زینب قتل کیس کے بعد پنجاب حکومت نے مزید 7بچیوں سے زیادتی کی تحقیقات بھی جے آئی ٹی کے سپرد کردیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کو ہدایت دی ہے کہ تمام تحقیقات جلد سے جلد مکمل کی جائیں۔ ترجمان کا کہنا ہے
کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کی روشنی میں ہی پولیس زینب قتل کیس کا چالان عدالت کو بھجوائے گی۔دوسری جانب زینب قتل کیس میں ایف آئی اے بھی متحرک ہو گئی ہے ،ملزم عمران اور اس کے گھر والوں کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے ایف آئی اے نے کام شروع کر دیا ہے۔ڈائریکٹرایف آئی اے پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر سجاد مصطفی باجوہ کو تفتیشی افسر مقرر کیا ہے ۔ایف آئی اے نے ملزم عمران کے علاوہ ارشد، سلمیٰ بی بی، سمرین، نورین، فہد علی اور زیرش کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے بینکوں کو لیٹر جاری کر دیے ہیں۔ اس حوالے سے 31 کمرشل بینکوں کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات ٹیکنیکل بنیادوں پر کی جائے گی۔ علاوہ ازیں زینب قتل کیس کے مر کزی ملزم عمران کے خلاف تھانہ ٹبی میں بھی خاتون کے اغوا کا مقدمہ درج ہے۔پولیس کے مطابق ملزم عمران علی کے خلاف تھانہ بنی میں شادی شدہ خاتون کے اغوا کے الزام میں مقدمہ نمبر 364 درج تھاجس میں الزام تھا کہ اس نے سید پور روڈ سے شادی شدہ خاتون کو اغوا کیا تھاجس پر پولیس نے گزشتہ سال 30 اگست کو مقدمہ نمبر 364 درج کیا تھاجبکہ تھانہ بنی میں ملزم کی جانب سے مچلکہ بھی جمع کرایا گیا تھا جس پر اس نے تحریر کیا تھا کہ خاتون کے اہل خانہ نے اسے معاف کر دیاہے اور ملزم عمران نے پولیس کو 50 ہزار روپے کاذاتی ضمانت کا مچلکہ بھی دیا تھا۔ دوسری جانب قصور میں بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ملوث ملزم مدثر کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کے مقدمے کی اعلیٰ سطحی انکوائری شروع کر دی گئی ہے ،مقابلے میں حصہ لینے والے6 پولیس ہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔25 فروری 2017ء کوسابق ایس ایچ او تھانہ صدر قصور سب انسپکٹر یونس ڈوگر،سب انسپکٹر محمد علی،اے ایس آئی تنویر،کانسٹیبلز عامر ،عابد حسین،خالد اور افتخار نے 4سالہ ایمان فاطمہ کو زیادتی کے بعدقتل کرنے کے الزام میں ایک نوجوان مدثر کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔جے آئی ٹی نے اس پولیس مقابلے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔جے آئی ٹی مقابلے میں حصہ لینے والے مذکورہ بالا پولیس اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے آج طلب کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق قصور پولیس نے سب انسپکٹر محمد علی،اے ایس آئی تنویر،کانسٹیبلز عامر ،عابد حسین،خالد اور افتخار کو حراست میں لے لیا ہے ۔