حکمرانوں نے ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا کر رکھ دیا ہے، 2 برسوں میں 530 پولیس مقابلے تشویشناک ہیں، میاں مقصود

132

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے پنجاب حکومت کی رپورٹ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2 برسوں میں 530 پولیس مقابلوں میں 609 افراد ہلاک ہوئے، پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل عام تشویشناک ہے، جس سے معاشرے میں سلجھاؤ کے بجائے انتشار اور انارکی پھیلتی ہے۔ پولیس مقابلوں کے لیے مخصوص ’’کوڈ ورڈ‘‘ استعمال کیے جاتے ہیں۔ دو برسوں کے دوران اتنی بڑی تعداد میں پولیس مقابلوں کا ہونا لمحہ فکر ہے، فوری جوڈیشل انکوائری کی جانی چاہیے۔ حکمرانوں کی عاقبت نااندیش پالیسیوں کی بدولت عوام کو جان ومال کا تحفظ حاصل نہیں۔ لاہور سمیت پورے صوبے میں لاقانونیت کی انتہا ہوگئی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پولیس کو قتل عام کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ سانحہ قصور واقعہ کے بعد عوامی احتجاج کو جس انداز میں پولیس اور انتظامیہ نے ہینڈل کیا وہ طرز عمل بدترین تھا، جس کے باعث پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی۔ 2016ء میں 291 پولیس مقابلے ہوئے جبکہ 2017ء میں 239 پولیس مقابلے ہوئے جوکہ وزیر اعلیٰ کی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ کلچر عوام کے لیے وبال جان اور جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ جب تک حکومت نہ چاہے جعلی پولیس مقابلے نہیں ہوسکتے۔ ان میں ملوث افراد کیخلاف تادیبی کارروائی اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ حکمرانوں نے ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا کر رکھ دیا ہے۔ عوام اپنے ساتھ ہونے والی وارداتوں کے بعد بھی پولیس کے پاس جانے سے کتراتے ہیں۔ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ عوام کے جان ومال کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے۔