سائنس دان انسانوں کی کلوننگ کے قریب؟

163

سائنس ڈیسک
چینی سائنسدانوں کے مطابق بندروں کے 2 کلون بچے اسی تکنیک کے تحت پیدا کیے گئے ہیں جس کے ذریعے 20 برس قبل بھیڑ کے بچے کی کلوننگ کی گئی تھی۔ اس تجربے کے بعد اب انسانوں کی کلوننگ کی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔
چین میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ژونگ ژونگ اور ہوا ہوا نامی بندر کے بچے بالترتیب 8 اور 6 ہفتے قبل چائنیز اکیڈمی آف نیرو سائنسز میں کلوننگ کے عمل کے ذریعے پیدا ہوئے ہیں۔ یہ بچے سومیٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر یا ’ایس سی این ٹی‘ نامی تکنیک کے ذریعے پیدا ہوئے۔ ’سومیٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر‘ ایسا عمل ہے جس میں سیل کے مرکزے کو منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ عمل 1996ء میں پہلی بار ڈولی بھیڑ کی کلوننگ میں بروئے کار لایا گیا تھا۔
بندر کے جڑواں بچوں کی پیدائش ممالیہ جانوروں میں کلون کی پہلی مثال ہیں جنہیں غیر جنینی خلیے سے پیدا کیا گیا ہے۔ اس تجربے کے بعد وہ تکنیکی رکاوٹ دور ہو گئی ہے جو انسانوں کی کلوننگ کی راہ میں حائل تھی۔
محققین اس ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے اور جڑواں کلون کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ چائینیز اکیڈمی آف نیرو سائنسز کی چیانگ سُن کے مطابق،’اس تجربے کے بعد اب دودھ پلانے والے جانداروں کی کلوننگ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔ یعنی اب سائنس دان انسانوں کی کلوننگ کے بہت نزدیک ہیں۔ تاہم یہ بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ اس بات کے لیے نہ تو معاشرہ ہمیں اجازت دے گا اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے۔‘
کلونگ کے ذریعے پہلی پیدائش1996ء میں ڈولی نامی بھیڑ کی تھی۔ اس سے قبل بھی مویشیوں، چوہے اور بھیڑوں کی کلوننگ کے تجربے کیے جاتے رہے ہیں۔