لباس کے آداب

722

مولانا یوسف اصلاحی

’جو شخص نئے کپڑے پہنے اگر وہ گنجائش رکھتا ہو تو اپنے پرانے کپڑے کسی غریب کو خیرات میں دیدے اور نئے کپڑے پہنتے وقت یہ دُعا پڑھے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ مَا اُوَارِیْ عَوْرَتِیْ وَاَتَجَمَّلُ بِہٖ فِیْ حَیَاتِیْ.
’ساری تعریف اور حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے مجھے یہ کپڑے پہنائے، جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور جو اس زندگی میں میرے لیے حسن و جمال کا بھی ذریعہ ہے‘۔
جو شخص بھی نیا لباس پہنتے وقت یہ دُعا پڑھے گا خدا تعالیٰ اس کو زِندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی اپنی حفاظت اور نگرانی میں رکھے گا‘۔ (ترمذی)۔
-5 کپڑے پہنتے وقت سیدھی جانب کا خیال رکھیے، قمیص، کرتہ، شیروانی اور کوٹ وغیرہ پہنیں تو پہلے سیدھی آستین پہنیے اور اسی طرح پاجامہ وغیرہ پہنیں تو پہلے سیدھے پیر میں پائینچہ ڈالیے۔ نبیؐ جب قمیص پہنتے تو پہلے سیدھا ہاتھ سیدھی آستین میں ڈالتے اور پھر اُلٹا ہاتھ اُلٹی آستین میں ڈالتے۔ اسی طرح جب آپؐ جوتا پہنتے تو پہلے سیدھا پائوں سیدھے جوتے میں ڈالتے پھر اُلٹا پائوں اُلٹے جوتے میں ڈالتے اور جوتا اُتارتے وقت پہلے اُلٹا پائوں جوتے سے نکالتے پھر سیدھا پائوں نکالتے۔
-6 کپڑے پہننے سے پہلے ضرور جھاڑ لیجیے۔ ہوسکتا ہے کہ اس میں کوئی موذی جانور ہو اور خدانخواستہ کوئی ایذا پہنچائے۔ نبیؐ ایک بار ایک جنگل میں اپنے موزے پہن رہے تھے۔ پہلا موزہ پہننے کے بعد جب آپؐ نے دوسرا موزہ پہننے کا ارادہ فرمایا تو کوّا جھپٹا اور وہ موزہ اُٹھا کر اُڑ گیا اور کافی اُوپر لے جا کر اُسے چھوڑ دیا۔ موزہ جب اُونچائی سے نیچے گرا تو گرنے کی چوٹ سے اس میں سے ایک سانپ دور جا پڑا۔ یہ دیکھ کر آپؐ نے خدا کا شکر ادا کیا اور ارشاد فرمایا ’ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ جب موزہ پہننے کا ارادہ کرے تو اس کو جھاڑ لیا کرے‘۔ (طبرانی)
-7 لباس سفید پہنیے سفید لباس مردوں کے لیے زیادہ پسندیدہ ہے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے۔ ’سفید کپڑے پہنا کرو۔ یہ بہترین لباس ہے۔ سفید کپڑا ہی زندگی میں پہننا چاہیے اور سفید ہی کپڑے میں مُردوں کو دفن کرنا چاہئے‘۔ (ترمذی)۔
ایک اور موقع پر آپؐ نے ارشاد فرمایا ’سفید کپڑے پہنا کرو۔ اس لیے کہ سفید کپڑا زیادہ صاف ستھرا رہتا ہے اور اسی میں اپنے مُردوں کو کفنایا کرو‘‘۔
زیادہ صاف ستھرا رہنے سے مراد یہ ہے کہ اگر اس پر ذرا سا داغ دھبہ بھی لگے تو فوراً محسوس ہوجائے گا اور آدمی فوراً دھو کر صاف کرے گا اور اگر کوئی رنگین کپڑا ہوگا تو اس پر داغ دھبہ جلد نظر نہ آسکے گا اور جلد دھونے کی طرف توجہ نہ ہوسکے گی۔
صحیح بخاری میں ہے کہ نبیؐ سفید لباس پہنا کرتے تھے یعنی آپؐ نے خود بھی سفید لباس پسند کیا اور اُمت کے مردوں کو بھی اسی کے پہننے کی ترغیب دی۔
-8 پاجامہ اور لُنگی وغیرہ ٹخنوں سے اُونچا رکھیے۔ جو لوگ غرور و تکبر میں اپنا پاجامہ اور لُنگی وغیرہ لٹکا لیتے ہیں نبیؐ کی نظر میں وہ ناکام اور نامراد لوگ ہیں اور سخت عذاب کے مستحق ہیں۔ نبیؐ کا ارشاد ہے۔ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ خدا تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو اُن سے بات کرے گا نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ ان کو پاک و صاف کرکے جنت میں داخل کرے گا۔ بلکہ ان کو انتہائی درد ناک عذاب دے گا، حضرت ابوذر غفاریؓ نے پوچھا۔ کہ یا رسول اللہؐ یہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟
ارشاد فرمایا۔
’’ایک وہ جو غرور اور تکبر میں اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے۔ دوسرا وہ شخص ہے جو احسان جتاتا ہے اور تیسرا وہ شخص ہے جو جھوٹی قسموں کے سہارے اپنی تجارت کو چمکانا چاہتا ہے۔ (مسلم)