مسئلہ افغانستان اور تیسری قوت

122

پاکستان میں متعین افغان سفیر عمر زخیل وال نے کہاہے کہ پاک افغان تعلقات میں خرابی کی وجہ تیسری قوت ہے اور جب بھی مثبت اقدام کیا جاتا ہے تو کچھ غلط ہوجاتا ہے، برسوں کی محنت کے بعد تعلقات پھر صفر پر چلے جاتے ہیں۔ افغان سفیر نے اس تیسری قوت کی نشاندہی نہیں کی اس لیے نہیں کہا جاسکتا کہ ان کا اشارہ کس کی طرف ہے۔ لیکن پاک افغان تعلقات خراب کرنے میں امریکا کا کردار واضح ہے۔ اگر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات برادرانہ سطح پر مضبوط ہوگئے تو اس کا نقصان ایک طرف تو افغانستان پر قابض غیر ملکی طاقتوں کو ہوگا دوسری طرف بھارت کی دال بھی نہیں گلے گی جو بہت تیزی سے افغانستان میں پیر پھیلارہا ہے۔ اس کے علاوہ خود کابل حکومت بھی باہم تعلقات کو صفر پر لے جانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ افغانستان کا 70 فی صد حصہ کابل انتظامیہ کے اختیار سے باہر ہے اور اس کا الزام پاکستان پر رکھ کر اپنی نا اہلی کو چھپالیا جاتا ہے۔ چنانچہ افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے اسی نسخے پر عمل کرتے ہوئے پرانا الزام دوہرایا ہے کہ کابل حملوں کا منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی اور اس کے ناقابل تردید ثبوت پاکستان کو دے چکے ہیں اسلام آباد ان حملوں میں ملوث ملزمان کو ہمارے حوالے کرے۔ افغانی خفیہ ایجنسی اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے چنانچہ کسی جوابدہی سے بچنے کے لیے پاکستان کا نام لے دیا۔ اگر ایجنسی کے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں تو کیا حملہ آوروں میں کسی کا تعلق افغانستان سے نہیں تھا اور وہ پاکستان میں بیٹھ کر منصوبے بنارہے تھے۔ پھر یہ بھی تسلیم کیا جائے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے جتنے واقعات ہوئے وہ افغانستان میں اور مذکورہ خفیہ ایجنسی کی معاونت سے عمل میں لائے گئے۔