بلوچستان میں تعلیمی استحصال کسی بھی صورت قبول نہیں،بالاچ قادر 

315

گوادر(نمائندہ جسارت)بلوچستان میں تعلیمی استحصال قبول نہیں،بلوچستان بورڈ نے امتحانات کو کاروبارکا ذریعہ بنایا ہوا ہے،تمام طلبہ تنظیمیں ایک صف میں کھڑے ہوکر اپنے طلبہ کی حقوق کے لیے لڑیں،بی ایس او گوادر کالج کے یونٹ سیکرٹری بالاچ قادر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی استحصال کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے ۔بی ایس پروگرام کے نام پر پسماندہ اضلاع کے کالجز میں غریب طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ ڈائریکٹر کالجزبلوچستان اپنے دفترمیں بیٹھ کر صرف نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں جبکہ کالجز میں اب تک ٹیچنگ اسٹاف مکمل نہیں ہے ،بی ایس پروگرام کوبلوچستان کے کالجز میں چلانا مشکل ہے کیونکہ کالجز میں بنیادی اسٹرکچر سمیت ٹیچنگ اسٹاف کی شدید کمی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان میں چند ایسے پسماندہ کالجز ہیں جہاں زبردستی چارسالہ بی ایس پروگرام شروع کیا گیا ہے جو بالکل ناکام ہے ۔گوادر ،آواران اورپنجگور سمیت دیگراضلاع کے کالجز میں ٹیچنگ اسٹاف نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہورہا ہے ۔حکومت کو بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی سہولیات پورا کرکے پھراس طرح کے پروگرامز شروع کرنے چاہئیں لیکن افسوس کہ سرکاری افسران صرف اپنی کرسی پر بیٹھ کر زبردستی اپنا فیصلہ مسلط کرتے ہیں ۔انہوں نے بلوچستان بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بلوچستان بورڈ جانبداری کے ساتھ پیپرز کو چیک کرتا ہے جبکہ ذہین طلبہ کو فیل کرکے دوبارہ سپلیمنٹری پیپرز دینے پرمجبورکرتا ہے تاکہ ان کی ڈبل فیسوں سے اپنے کاروبارکو جاری رکھ سکے۔گزشتہ دہائیوں سے بلوچستان بورڈ نے امتحانات کو کاروبار بنا کر کرپشن کے حدیں پار کی ہیں ۔نیب بلوچستان کو چاہیے کہ اس کی کرپشن کے خلاف تحقیقات کرے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی طلبہ تنظیمیں ناجائز تعلیمی استحصال کے خلاف اپنی آواز بلند کرکے بلوچستان کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔