سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ

734

سینیٹ کے انتخابات کا شیڈول آتے ہی گہما گہمی اور جوڑ توڑ شروع ہوگیا ہے۔ سب سے بڑا جوڑ توڑ مختلف سیاسی جماعتوں سے سیر کرتے ہوئے مسلم لیگ میں مشاہد حسین سید کی واپسی ہے۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ، ق لیگ اور پھر ن لیگ میں واپسی، پیپلزپارٹی کی قیادت بھی ایوان بالا میں اکثریت کی خواہش مند ہے لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ مسلم لیگ ن 19 برس بعد اپنا چیئرمین منتخب کرانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ بعض معاصر اخبارات نے تو لکھا ہے کہ اربوں روپے کی ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے اور الیکشن کمیشن تماشا دیکھ رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار بھی بول پڑے کہ سیاست دانوں اور ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرائی جارہی ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جس پارٹی کا کوئی رکن صوبائی یا قومی اسمبلی میں نہیں ہے وہ بھی سینیٹ الیکشن میں حصہ لے رہی ہے اور اسے ارکان اسمبلی کی حمایت تو حاصل ہے۔ ورنہ وہ کاغذات ہی جمع نہ کراسکتے تھے۔ انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونا جہاں ایک جانب صحت مند علامت ہے وہیں یہ ایک خراب روایت کا تسلسل بھی ہے کہ انتخابات کا اعلان ہوتے ہی جوڑ توڑ شروع ہوگیا یہ مستقبل اور عام انتخابات کے شفاف ہونے پر ایک سوال ہے۔ کیا سینیٹ کے انتخابات کی طرح عام انتخابات بھی جوڑ توڑ سے بھرپور ہوں گے۔؟