دبئی میں پاکستانیوں کی جائدادیں

240

پاکستانی قوم غربت، بجلی کے بحران، بیروزگاری، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، کچرے، سیوریج اور امن وامان کے مسائل میں گھری ہوئی ہے اور ایسے میں انکشاف ہوتا ہے کہ دبئی میں 7 ہزار پاکستانیوں کی 11 سو ارب روپے کی جائدادیں ہیں۔ یہ جائدادیں بنانے والے صرف تاجر نہیں ہیں بلکہ سیاست دان، بیوروکریٹس، سابق ججز اور ریٹائرڈ جرنیل، سب ہی شامل ہیں۔ ظلم تو یہ ہے کہ دبئی میں بھی غریب کسانوں کے نام پر اثاثے خریدے گئے ہیں۔ یہ سب کیونکر ممکن ہوا اس کے لیے کوئی راکٹ سائنس یا پیچیدہ فارمولے آزمانے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان میں مال بنانے یا لوٹو اور پھوٹو کے پرانے فارمولے پر سب ہی عمل پیرا ہیں۔ اس خبر کا مزید ظالمانہ پہلو یہ ہے کہ وزیراعظم کے نئے مشیر مفتاح اسماعیل نے عندیہ دیا ہے کہ اثاثے ریگولرائز کرنے کی اسکیم لارہے ہیں۔ یہ جو قانون کے ذریعے عوام کے ساتھ مذاق ہے اسے بند ہوجانا چاہیے۔ اگر ایک کام ار ریگولر یعنی بے ضابطہ ہے تو اسے بند ہونا چاہیے۔ کچھ اثاثے بے ضابطہ طریقوں سے حاصل کرلیے جائیں تو انہیں ضبط کیا جانا چاہیے نہ کہ ان کو باضابطہ بنانے کے طریقے اختیار کیے جائیں۔ اس طرح تو ملک میں کوئی چیز کبھی درست نہیں ہوگی۔ یہی کام تو میاں نواز شریف بھی کرنا چاہتے ہیں کہ بہت سارے ووٹ لے کر اپنی نا اہلی بلکہ ہر جھوٹ ،ناجائز کام،غلط بیانی کو ریگولرائز کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے سربراہ کہتے ہیں کہ عدلیہ نے انصاف نہیں کیا تو ریاست لڑکھڑا جائے گی لیکن حکمران ہر بے ضابطگی کو باضابطہ بنانے پر تل جائیں تو نتیجہ زیادہ خوفناک ہوگا۔