پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سمیت تمام شعبوں کی ترقی رک گئی ہے،

609
حکومت کو سی پیک منصوبوں میں چینی سرمایہ کاروں کی مراعات مقامی سرمایہ کاروں کو  دینا ہونگی
ملک میں48 فیصد کچی آبادیاں بسائی جاچکی ہیں جن کی وجہ سے امن و امان کی گھمبیر صورتحال ہے
 ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد)  کے سابق چیئرمین  محسن شیخانی جسارت سے گفتگو   
کراچی:ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کے سابق چیئرمین اور ماہرتعمیرات محسن شیخانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سیت مام شعبوں کی گروتھ رک گئی ہے، حکومت کو سی پیک منصوبوں میں چینی سرمایہ کاروں کوفراہم کردہ مراعات مقامی سرمایہ کاروں کو بھی مساوی طور پر دینا ہونگی، مستقبل میں پاکستان میں صنعتی اور تعمیراتی شعبوں کیں وسیع سرمایہ کاری متوقع ہے، لو کاسٹ ہاؤسنگ ہر عملاً اقدامات کرنے سے نئے سال میں لوگوں کو خوشیاں مل سکتی ہیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا سےاظہار ميڈيا سےگفتگو کے دوران کیا۔محسن شیخانی نے کہا كهمربوط پلاننگ سے ہی شہروں کی حالت درست کی جاسکتی ہے،ماضی کی معصوم غلطیوں کے نتیجے میں ہمارے شہروں کے حلیے بگڑ گئے،پہلے کراچی، لاہور، پشاور کی خوبصورتی کی مثال دی جاتی تھیں ؛لیکن آج ہمارے شہروں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ عوام بس چکے ہیں،ملک میں48 فیصد کچی آبادیاں بسائی جاچکی ہیں جن کی وجہ سے امن و امان کی گھمبیر صورتحال ہے، ان آبادیوں میں کون بستا ہے، ان کے نام اور مستقل رہائشی پتے کیا ہیں کوئی نہیں جانتا، آباد نے طویل عرصہ قبل اس مسئلے پر آواز بلند کی تھی اور بڑھتی ہوئی کچی آ بادیوں کو مستقبل کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا اور آج آباد کی یہ آواز مسلم حقیقت بن چکی ہے اور حکومت نے بھی کہنا شروع کردیا ہے کہ ان کچی آبادیوں کو مستقل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے لیکن بیانات سے مسائل حل نہیں ہونگے،آباد نے حکومت کو جوتجاویز دی تھیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر کچی آبادیوں کو مستقل کرنے کے لئے جامع پالیسی ترتیب دیں، آباد ان آبادیوں میں سستے مکانات کی تعمیرات سمیت اسکول، ہسپتال اور روزگار کے مواقع مہیا کرنے کے لئے تیار ہے، عوام کے مفاد میں آباد حکومت کے ہر مثبت عمل کا ساتھ دے گا، آباد کی چاہت ہے کہ کچی آبادیوں کو مستقل کیا جائے تاکہ ان علاقوں میں رہنے والے لاکھوں افراد معاشرے کا اہم حصہ بنتے ہوئے اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کرسکیں، ملک بھر میں قائم کچی آبادیوں کرنے اور ان میں تعمیرات سے جرائم کے خاتمے میں مدد ملے گی۔محسن شیخانی نے کہا کہ آباد نے چیئرمین عارف یوسف جیوا کی قیادت میں موجودہ حکومت کے آخری بجٹ کیلئے تجاویز کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور ہم رواں ماہ میں ہی یہ تجاویز حکومت کو ارسال کردیں گے تاکہ انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جائے،مسلم لیگ (ن)کو اگر آئندہ الیکشن میں کامیابی کرنی ہے تو پھر اسٹیک ہولڈرز کی فراہم کردہ تجاویزماننی ہونگی،شاہدخاقان عباسی کی حکومت کیلئے یہ کڑا امتحان ہے جس سے انہیں گزرنا ہے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں یا ملک میں گھروں میں رکھے گئے سرمائے کیلئے جو ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرنے والے ہیں اس میں تاخٰیر نہ کی جائے کیونکہ یہ پیسہ ملک میں آئے گا تو انڈسٹریلائزیشن میں لگے گا،نئی صنعتیں لگنے سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور حکومت کومزید ریونیوملے گا،حکومت تعمیراتی شعبے میں استعمال اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹی کو کم سے کم کرے تاکہ تعمیراتی لاگت کا اضافی بوجھ براہ راست عوام پر نہ پڑے۔انکا کہنا تھا کہ حکومتیں اپنے منشور کے تحت کام کرتی ہیں، پالیسی ساز اپنے انداز میں پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں لیکن ہمیں صرف گلہ اس بات کا ہے کہ تعمیرات کو اس قدر توقیر نہیں دی جاتی جو دنیا بھر میں دی جاتی ہے، صنعت کہا جاتا ہے لیکن اس صنعت کے مسائل سے آنکھیں پھیر لی جاتی ہیں،تعمیراتی صنعت سے منسلک اسٹیک ہولڈرز ملک پر ریبیٹ اور ریفنڈ کے نام پر کچھ نہیں مانگتے بلکہ ملکی خزانے اور قرضوں کے بوجھ میں کمی کے لئے خندہ پیشانی سے اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں، آباد پر صرف کراچی کا نہیں بلکہ ملک بھر کے عوام کا بھروسہ ہے، آباد نے عوام کو سستے گھر مہیا کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے،دنیا بھر میں تعمیراتی انقلاب برپا ہے،جدیدیت کی جانب دنیا رواں ہے ہم دیگر ممالک سے پیچھے کیوں رہیں؟۔ ہم ارباب اقتدار سے درخواست کرتے ہیں کہ سستے گھروں کی فراہمی کے لئے آباد نے جو کام شروع کیا ہے عوام کے وسیع تر مفاد میں حکومت اس کا ساتھ دے