راولپنڈی،80 سرکاری اسپتال تھیلیسیمیا وارڈ سے محروم

129

راولپنڈی (بی این پی )راولپنڈی سمیت صوبہ کے 80 سرکاری اسپتالوں میں تھیلیسیمیاوارڈ نہ بن سکے ، صرف چلڈرن اسپتال لاہور میں چند بیڈز مختص ہیں۔تھیلیسیمیا میں مبتلا 40ہزار بچے 37این جی اوز کے رحم و کرم پر سسکیاں لیکر زندگی کے دن گزارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان، خیبر پختونخوااور سندھ میں قانون سازی کے باوجود سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں تھیلے سیمیا پر قانون سازی نہ ہوسکی۔ بی این پی کے مطابق ایک محتاط اندازے کے مطابق پنجاب میں40ہزار کے قریب بچے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہیں مگراس خطرناک مرض سے نبرد آزما ہونے کیلیے ابھی صرف پنجاب تھیلیسیمیاکنٹرول پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ مرض کا شکار ہونے والے بچوں کو بلڈ لگوانے کیلیے سرکاری اسپتالوں میں وارڈز نہ ہونے کے باعث غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)کا سہارا لینا پڑتا ہے ، اگر صوبہ کے 36اضلاع میں موجود ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال کے اندر5بیڈز پر مشتمل ایک وارڈ تشکیل دے دیا جائے تو جنوبی پنجاب یا دیگر اضلاع کے بچوں کو لاہور میں غیر سرکاری تنظیموں کے سینٹروں کا رخ نہ کرنا پڑے مگر پنجاب حکومت کی جانب سے اس پر توجہ ہی نہیں دی جارہی۔اس وقت37کے قریب این جی اوز پنجاب کے 40ہزار تھیلیسیمیاکے مریض بچوں کو سنبھالا د ئیے ہوئے ہیں۔