مرغیوں کی خوراک کے ٹیسٹ کا حکم

275

چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس میاں ثاقب نثار نے برائلر مرغیوں کو دی جانے والی خوراک کے ٹیسٹ کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس چکن کے کھانے سے خواتین اور بچوں میں ہارمونز کی تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بازار میں فروخت ہونے والی چکن کے نمونوں کا ٹیسٹ بھی کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں بہت سی خبریں اور افواہیں بیک وقت گشت کرتی رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے اس کا نوٹس لے کر ٹیسٹ کرانے کا حکم دے کر ایک مسئلہ حل کرنے کی جانب پیش قدمی کی ہے۔تاکہ لوگوں کو ذہنیت اذیت سے نجات دلائی جائے، ممکن ہے رپورٹ ٹھیک آئے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مزید ہولناک حقائق سامنے آئیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس حوالے سے پاکستان کا محکمہ صحت، صوبائی محکمے، ڈاکٹروں کی درجنوں تنظیمیں وغیرہ کیا کررہی ہیں۔ اگر یہ تنظیمیں یہ کام کرتیں تو چیف جسٹس کو اس کا نوٹس نہ لینا پڑتا۔ اسی طرح پولیو ویکسین کے حوالے سے بھی بڑے شبہات پائے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں اور صحت کے حوالے سے تنظیمیں اس پر کوئی کام نہیں کررہی ہیں۔ انسداد پولیو کی ویکسین کے حوالے سے تو یہ تک مشہور ہے کہ اس سے پولیو ختم ہونے کے بجائے پھیل رہا ہے۔ اگر اس میں حقیقت نہیں ہے تو صرف سرکاری اشتہارات کو بنیاد کیوں بنایا جائے چیف جسٹس صاحب لگے ہاتھوں پولیو ویکسین کے بارے میں بھی ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیں کسی کے کہنے سے پولیو ویکسین خطرناک نہیں ہوگی اور کسی کے کہنے سے محفوظ قرار نہیں دی جاسکتی۔ ٹیسٹ کے نتائج کی بنیادوں پر پولیو ویکسین کا مستقبل بھی متعین کردیا جائے۔ اس کی وجہ سے بلا وجہ پاکستانی عوام دہشت گرد قرار دیے جارہے ہیں کسی کو کوئی شبہ ہے اور وہ بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلانا چاہتا تو اسے دھمکی دی جاتی ہے بلکہ گرفتاری کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔ بسا اوقات گرفتاریاں بھی عمل میں آجاتی ہیں۔ یہ مسئلہ بھی ساتھ ساتھ حل ہوجانا چاہیے۔ چکن کی خوراک کے حوالے سے چیف جسٹس نے کمیٹی تو قائم کردی ہے لیکن عوام کا مشاہدہ تو یہ ہے کہ مرغیوں کا خون اور ان کی آلائشیں بھی خوراک کے لیے بھیجی جاتی ہیں ان سب کا نمونہ بھی لیا جائے اور بیرون ملک سے آنے والی خوراک کا بھی۔ اور سب سے بڑھ کر چکن کے گوشت، ہڈیوں وغیرہ کا بھی ٹیسٹ ہونا چاہیے۔