کراچی (رپورٹ : محمد انور ) آباد کے چیئرمین محسن ابو بکر شیخانی نے بلند عمارتوں کی تعمیرات کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے نظر ثانی حکم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں مسئلہ پانی کی قلت کا نہیں ہے بلکہ پانی کی درست تقسیم کا ہے۔ اتوار کو ” جسارت ” سے گفتگو کرتے ہوئے محسن شیخانی
نے بتایا ہے کہ پانی کی عدم فراہمی کی شکایت پر عدالت عظمیٰ کا ایکشن مناسب اور ضروری تھا۔ اب چونکہ عدالت نے6 منزلہ عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت دیدی ہے اور کورٹ کے حکم پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں 6 منزلہ عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔اس لیے معطل تعمیراتی سرگرمیاں اب بحال ہونا شروع ہوچکی ہیں۔ معروف بلڈر محسن شیخانی کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی طرف سے 22 منزلہ عمارتوں کی تعمیرات کے پلان کی منظوری تو دی جارہی ہے لیکن اس پر صرف 6 فلور کی تعمیرات کے اجازت نامے جاری کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پلاٹوں پر 6منزلہ سے زیادہ اور بڑے پروجیکٹ کے لیے جن بلڈرز نے پلاٹس خریدے تھے ان کو اب بھی تشویش ہے اور خدشہ ہے کہ وہ اپنے نقشوں اور پلان کے حساب سے جلد تعمیرات شروع نہیں کراسکیں گے تاہم محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ انہیں قوی امید ہے کہ اضافی 260 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے پروجیکٹ ” کے فور ” کی تکمیل کے بعد عدالت 22 منزلہ اور اس سے بڑی عمارتوں کی تعمیرات کی بھی مشروط اجازت دیدے گی۔ امید ہے کے فور منصوبہ اس سال دسمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ پانی اب بھی ضرورت کے مطابق موجود ہے لیکن مسئلہ صرف لائنوں سے پانی کی فراہمی کا ہے۔ ٹینکروں کے ذریعے اب بھی جتنا چاہے پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ بحیثیت بلڈر اور عام شہری بھی ان کے لیے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ عدالت پانی کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل کے سدباب کے لیے بھی نوٹس لے رہی ہے جس کے بہتر نتائج نکل رہے ہیں۔ محسن شیخانی نے کہا کہ انٹرنیشنل شہر میں نئے اور بڑے منصوبے آئیں گے تو یہ نہ صرف معاشی ترقی بلکہ بیروزگار کے سدباب کا بھی ضامن ہوگا۔