اسلامی ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی نظام کا جلد نفاذ کیا جائے ،میاں زاہد

574

تنظیم برائے تعاون اسلامی ممالک میں شامل 57ممالک کی موجودہ جی ڈی پی 690بلین ڈالر ہے

ٹریڈ پریفرینشل سسٹم کے فوری نفاذ سے ملت اسلامیہ معاشی، صنعتی اور کاروباری لحاظ سے ترقی کرے گی

کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا اسلامی ممالک کی بین الاقوامی تنظیم OICکے تحت اسلامی ممالک کے مابین ترجیحی بنیادوں پر تجارت کے لئے ترجیحی تجارتی نظام (TPS-OIC) 2002 ءمیں عمل میں لایا گیاتھا، جس کا مقصد اسلامی ممالک کے مابین مستحکم روابط ، ترقی یافتہ صنعت اور مضبوط معیشت ہے۔اس کے ممبران میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، بنگلہ دیش، قطر، عمان، ملائیشیاسمیت 41اسلامی ممالک شامل ہیں۔

ترجیحی تجارتی نظام کے تحت تین معاہدوں کے ذریعے بنیادی لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے جو OICکی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے معاشی و کاروباری تعاون کا اہم سنگِ میل ہے۔ اگست 2011ءمیں اس نظام کے لئے درکار دستاویزات کی تکمیل سے قانونی طور پر یہ نظام مکمل ہوگیا۔ اس نظام کو قابلِ عمل بنانے کے لئے کم ازکم دس ممالک کے مابین دوطرفہ شرائط کی منظوری دسمبر 2014ءمیں پوری ہوئی ترجیحی تجارتی نظام کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات میں سب سے ضروری

اہم عمل رعایتی لسٹیں مکمل کرنا تھیں جس کے پیش نظر دسمبر 2017ءمیں پاکستان، ملائشیائ، ترکی، اردن، بنگلہ دیش، ایران اور مراکش نے اپنی اپنی رعایتی لسٹیں فراہم کیں۔ اس سلسلے میں اسلامی کانفرنس تنظیم کا 33واں وزارتی سیشن برائے ممبر ممالک کا انعقاد ہوا جس میں تمام ممبر ممالک سے جلد ازجلد رعایتی لسٹیں مکمل کرکے TNCسیکریٹریٹ میں جمع کروانے کی سفارش کی گئی تاکہ ترجیحی تجارتی نظام کا نفاذ ہوسکے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم برائے تعاون(OIC) میں شامل 57ممالک کی موجودہ جی ڈی پی 690بلین ڈالر ہے جو دنیا کا تقریباً 9 فیصد ہے ، برآمدات تقریباً 12فیصداور درآمدات دنیا کا10فیصدہے۔پچھلے پانچ سالوں میںاسلامی ممالک کی جی ڈی پی کی ترقی کا اوسط 5.5سے 6فیصدرہا ہے

۔ مربوط ترجیحی تجارتی نظام کے نفاذ سے اسلامی ممالک نہ صرف معاشی طور پر ترقی کرینگے بلکہ ان ممالک میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں روزافزوں ترقی کرینگی جس سے اسلامی دنیا کی معا شی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور تمام اسلامی ممالک میں صنعتی اورکاروباری استحکام حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین سیاسی، سفارتی اور سماجی روابط استوار ہونگے جس کی اسلامی دنیا کو اس وقت اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان ترجیحی تجارتی نظام برائے اسلامی ممالک کے عملاً نفاذ کے لئے فوری اقدامات کرے اور اس کے نفاذ میں حائل تاخیری عوامل کا سدباب کرے تاکہ ملکی معیشت، صنعت اور تجارت اس معاہدے کے ثمرات سے بہرہ ور ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کی باہمی ہم آہنگی ، معاشی استحکام اور صنعتی ترقی کا دیرینہ خواب شرمندئہ تعبیر ہوسکے اور دنیا میں معاشی طور پر مستحکم اور مضبوط اسلامک بلاک کا وجود ممکن ہوسکے۔