ایک انڈا روزانہ ۔ بے شمار فائدے

5579

حکیم راحت نسیم سوہدروی

انڈا ایک بہترین اور مفید غذا ہے جو مقبول و معروف ہے۔ غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعد اس کا نمبر ہے۔ انڈا ہر عمر اور ہر موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مقوی غذا ہونے کے ساتھ دماغ اور آنکھوں کو تقویت دیتا ہے۔ بیماری کے بعد ہونے والی کمزوری میں مفید ہے۔ لوگ اسے موسم سرما کی غذا خیال کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ موسم گرما میں بھی مفید ہے۔ انڈا پروٹین، فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ انڈے کو انتہائی مقوی غذا خیال کرتے ہوئے بچوں کو ناشتے میں انڈا اور دودھ دینا ضروری سمجھا جاتا تھا کیونکہ والدین یہ یقین رکھتے تھے کہ بچوں کی غذائی ضروریات کے لیے یہ دونوں اشیا کافی ہیں۔ بچے انہیں پسند کرتے یا نہ کرتے جو والدین استطاعت رکھتے وہ اپنے بچوں کو ضرور استعمال کراتے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب دیسی انڈا آسانی سے دستیاب تھا۔ مگر اب صورتحال یہ ہے کہ ان دیسی انڈوں کی جگہ پولٹری فارمنگ کا دور ہے۔ انڈے مصنوعی طریقے سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ معاملہ یہاں آگیا ہے کہ پولٹری فارمنگ کے لیے اور چوزوں کو جلد بڑا کرنے کے لیے یعنی انڈوں کے قابل بنانے کے لیے مصنوعی ہارمونز اور کیمیکلز کھلائے جانے لگے ہیں۔ اس طرح سوال یہ پیدا ہوگیا ہے کہ کیا یہ انڈے مقوی غذا کی حیثیت رکھتے ہیں؟ ماہرین طب و صحت دیسی انڈوں کی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ دیسی سے مراد فطری طریق سے حاصل کردہ ہیں۔ مغرب میں اب دیسی یعنی فطری طریق سے پیدا ہونے والی اشیا کے لیے آرگینک کا لفظ استعمال ہوتا ہے جیسے آرگینک (Organic) انڈے۔ ان آرگینک اشیا کی قیمت فارم کی اشیا سے زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ فطری اور مقوی غذا کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ مصنوعی فارمنگ کے انڈے مقوی غذا کی حیثیت نہیں رکھتے بلکہ بہت سے امراض کا سبب بھی ہیں۔ جن میں جسم میں کولیسٹرول کی زیادتی شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور امراض قلب جنم لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ماہرین طب لوگوں کو زیادہ انڈے کھانے سے منع کرتے ہیں اور عوام میں بھی انڈے کھانے کے حوالے سے پہلے والا رجحان نہیں رہا۔ اگر انڈے کا استعمال ہورہا ہے تو زیادہ رغبت سے نہیں ہے۔ دیسی انڈے میسر ہوں تو ان کی غذائی افادیت میں کسی کو شک نہیں ہے۔
انڈے کے فوائد اور خواص کے حوالے سے ہم نے اوپر جو ذکر کیا ہے وہ دیسی انڈا ہے۔ جو جسم کو مستعد، فعال اور چست رکھتا ہے اور غذائیت کے اعتبار سے بہترین ہے۔ بچوں کی نشوونما کے لیے مفید ہے۔ امراض کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ انڈے میں امائنو ایسڈز اور اومیگا 3 ہی نہیں بلکہ اہم حیاتین اور نمکیات موجود ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ایسے اجزا بھی ہوتے ہیں جو جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کا سبب بنتے ہیں۔ انڈے میں 18 قسم کے امائنو ایسڈز پائے جاتے ہیں۔ جو جسم کی نشوونما کے لیے ضروری ہیں اور وہ خوراک کے دیگر اجزا کو بھی جزوبدن بناتے ہیں۔ امائنو ایسڈز دماغ اور جسم دونوں کی صحت کے لیے ناگزیر ہیں۔ جسم میں شکست وریخت کے عمل کو متوازن بناتے ہیں۔ ورنہ جسم میں کوئی بگاڑ (مرض) پیدا ہوسکتا ہے۔ ان قابل تحلیل مادوں کی مدد سے ہمارا جسم ہارمونز پیدا کرنے میں مدد لیتا ہے۔ ان ایسڈز کی مدد سے ہاضم رطوبات، مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے خلیات پیدا ہوتے ہیں۔ جانداروں سے حاصل ہونے والی کوئی بھی دوسری خوراک اپنے اندر اتنے امائنو ایسڈز نہیں رکھتی جس قدر انڈے میں موجود ہوتے ہیں۔ انڈے میں موجود وٹامن ای کے باعث خون کے تھکے بننے کی نوبت نہیں آتی۔ انڈے صرف مردوں کے لیے ہی نہیں بلکہ خواتین کے لیے بھی اتنے ہی مفید ہیں۔ انڈے کی زردی میں کئی اقسام کی چکنائیاں، توانائی بخش اجزا اور جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنے والے اجزا ہوتے ہیں جبکہ سفیدی میں بھی الیومین اور پیروٹینز ہوتے ہیں۔ زردی بصارت، دماغ کے لیے مفید ہے اور اس میں موجود ایک عنصر کولیسٹرول کو خون میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ زردی قوت حافظہ بڑھاتی اور دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے۔ دوران خون اور اعصابی نظام کو بہتر بناتی ہے۔ انڈے میں موجود حیاتین اس میں موجود دیگر اجزا کے ساتھ مل کر اس کی افادیت بڑھادیتے ہیں۔ یوں انڈا جسم کے ہر حصے کے لیے مفید ہے۔ خون کے سرخ خلیے بڑھاتا اور کینسر سے بچائو میں مدد دیتا ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ انڈا ایک ایسی خوراک ہے جس کو بچپن میں ہی شروع کردیا جائے اور تمام عمر جاری رکھا جاسکتا ہے۔ روزانہ ایک انڈا اور ایک گلاس دودھ کا شروع سے استعمال زندگی بھر کے لیے اچھی صحت رکھنے کے مترادف ہے۔

سو گرام انڈے میں حسب ذیل غذائی اجزا پائے جاتے ہیں:
توانائی 1632 حرارے (کیلوریز)
سوڈیم 68 ملی گرام
لحمیات (پروٹین) 12.8 گرام
حیاتین الف 140 ملی گرام
چکنائی 11.5 گرام
نشاستہ 5.7
کیلشیم 54 ملی لیٹر
حیاتین ج 5.10
فاسفورس 20 ملی گرام
فولاد 2.57 ملی گرام
پروٹین گوشت پوست، رگوں اور پٹھوں کی ساخت کے کام آتے ہیں۔ ان سے جسم میں حرارت اور طاقت پیدا ہوتی ہے۔ کیلشیم، فولاد، فاسفورس جسم انسانی کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ کیلشیم پھیپھڑوں کی ساخت کو درست رکھنے، جسم کی نشوونما میں اور پیشاب میں تیزابیت دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فولاد خون کے سرخ ذرات پیدا کرتا ہے۔ فاسفورس اعصاب کو تقویت دیتا ہے۔ انڈے میں معدنی نمک بھی پائے جاتے ہیں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا کے نزدیک انڈا تقویت قلب کے لیے مفید ہے۔ انڈا اُبال کر یا سالن میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں عوام کی اکثریت انڈے کو ناشتے کے اہم جزو کے طور پر لیتی ہے۔ موسم سرما میں انڈوں کا حلوہ بھی بنایا اور کھایا جاتا ہے۔ ویسے تو کئی جانوروں کے انڈے استعمال ہوتے ہیں مگر ہمارے ہاں زیادہ تر مرغی کے انڈے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے بعد بطخ کے انڈے میں جو سفیدی ہوتی ہے اور زردی سب سے زیادہ یہی مفید ہے۔ انڈے کو کبھی آگ پر نہیں پکانا چاہیے اور نہ ہی زیادہ سخت پکانا چاہیے۔ زیادہ پکانے کی صورت میں انڈے میں موجود سفیدی اور زردی کے جوہر موثرہ زائل ہوجاتے ہیں۔ تیز آگ پر انڈے میں موجود پروٹین ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے عام طور پر انڈے کو ہاف بوائل پکاتے ہیں تا کہ جوہر موثر زائل نہ ہوں۔ انڈے کو اُبال کر چھیل کر زردی سمیت کھایا جاتا ہے۔ بعض لوگ کچا انڈا ہی پی جاتے ہیں مگر مناسب طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو پانی میں اتنی دیر تک اُبالا جائے کہ سفیدی پک جائے اور زردی پک جانے کے قریب ہو یعنی پورے طور پر نہ پکے پھر اس انڈے کا چھلکا اُتار کر ذرا نمک اور مرچ چھڑک کر کھایا جائے۔ ایک دوسرا طریقہ ہاف بوائل کھانے کا ہے انڈے کو دودھ میں پھینٹ کر شہد ملا کر پینا بھی مفید ہے۔ ترکیب یہ ہے:
انڈے کی سفیدی اور زردی نکال کر صاف پیالے میں رکھیں۔ اس کے اوپر جوش کھایا ہوا دودھ ڈال کر پھینٹ لیں پھر شہد ملا کر نوش جاں کریں۔
انڈے کی زردی میں کل انڈے کی دو تہائی چکنائی ہوتی ہے۔ انڈے کی سفیدی میں حیاتین ب اور پوٹاشیم ہوتے ہیں۔ لحمیات کی مقدار مکمل انڈے کا ایک تہائی ہوتی ہے۔ اس کے سوا انڈے میں کچھ نہیں ہوتا۔ لہٰذا جب انڈا کھائیں تو ادھورا نہیں بلکہ مکمل کھائیں تا کہ ساری غذائیت ایک ہی وقت مل جائے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ انڈے کا استعمال مضر نہیں ہے بلکہ کئی امراض کی روک تھام میں معاون ہوتا ہے۔ اس حالیہ تحقیق کے مطابق روزانہ انڈے کے استعمال سے ذیابیطس کے مرض کے امکانات میں اضافہ نہیں ہوتا۔ تحقیق کرنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ روزانہ انڈے کا استعمال کرنے والوں میں ذیابیطس دوم کے امکانات میں کوئی حقیقت نہیں ہے جبکہ روزانہ ایک انڈے کا ناشتے میں استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ان محققین نے 3 ہزار 800 افراد کو روزانہ انڈوں کا باقاعدہ استعمال کرایا مگر ان میں ذیابیطس دوم کے کوئی امکانات ظاہر نہیں ہوئے ہیں۔ انڈے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں لحمیات کی اچھی مقدار ہوتی ہے اور پکانا بھی آسان ہے۔ نیز دوسری غذائیت بخش چیزوں کی نسبت سستا بھی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ انڈے کی زردی میں چکنائی (Fat) ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ زردی چھوڑ کر سفیدی کھانا شروع کردیں بلکہ انڈا مکمل طور پرکھائیں۔ البتہ روزانہ انڈا استعمال کرنے والوں کو دن میں ایک بار سبزی پر مشتمل کھانا ضرور کھانا چاہیے۔ جسے برائے نام تیل میں پکایا گیا ہو۔ امریکن ہاٹ ایسوسی ایشن نے بھی اپنی تحقیق میں روزانہ انڈا کھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ دن میں ایک کھانا صرف سبزیوں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ البتہ انڈے میں موجود 120 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے اس لیے کولیسٹرول فری غذائوں کے ساتھ استعمال کیا جائے۔